کراچی میں 8 گھنٹے جاری رہنے والا احتجاج ختم کردیا گیا ہے، سندھ اسمبلی میں نومنتخب ارکان کی حلف برداری کے موقع پر اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج کی وجہ سے متعدد شاہراہیں بند کی گئیں جو اب رفتہ رفتہ کھلنے لگی ہیں۔ نرسری پر احتجاج کرنے والے جے یو آئی کے کارکنان پر لاتھی چارج بھی کیا گیا، کئی سڑکوں پر شدید ٹریفک جام کے باعث شہری متبادل راستے اختیار کرنے پر مجبور ہوگئے۔ جی ڈی اے رہنما صفدر عباسی نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں منگل کو سندھ بھر میں احتجاج کریں گی۔
سندھ میں اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس کراچی پریس کلب میں ہوا، اجلاس میں اپوزیشن رہنما آئندہ کی حکمت عملی پر غور کیا، جبکہ کارکنوں کی بڑی تعداد پریس کلب کے باہر مظاہرہ کرتی رہی۔
اجلاس میں حافظ نعیم الرحمان، حلیم عادل شیخ، صفدرعباسی اور عبدالرحیم شریک تھے، اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل پر مشاورت کی گئی اور پریس کلب کے باہر دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اپوزیشن رہنماؤں نے 27 فروری کو احتجاج کا اعلان کردیا۔
جی ڈی اے رہنما صفدر عباسی نے کہا کہ آج جو کچھ ہوا ہے یہ ریاستی دہشت گردی ہے، پورے شہر کو کنٹینر لگا کر بند کیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ ہم پر امن احتجاج کے لئے آئے تھے، اب اپوزیشن جماعتیں منگل کو سندھ بھر میں احتجاج کریں گی۔
کچھ دیر بعد جے یو آئی رہنما راشد محمود سومرو نے بھی نرسری پر احتجاجی دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
اس موقع پر راشد سومرو نے کہا کہ جب تک ہمارا چوری مینڈیٹ واپس نہیں ہوگا جدو جہد جاری رہے گا، یہ حکومت چل نہیں سکے گی۔
انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ کا بندہ آیا ہے اور شیلنگ اور پتھروں پر معافی مانگی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بلاول صاحب مجھے معلوم ہے آپ کے دماغ میں اس وقت نہ چائنہ ہے نا پاکستان، صرف مولوی ہے، کارکنان تیاری کریں اگلا دھرنا زرداری صاحب کے گھر پر دیں گے، منگل کو شہر کی تمام تحصیلوں پر دھرنا دیا جائے گا۔
پولیس نے سندھ اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کے موقع پر حفاظتی اقدامات کے تحت متعدد سڑکیں ممکنہ احتجاج روکنے کے لیے بند کیں۔
گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس، جماعتِ اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام نے اجلاس کے موقع پر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔
جی ڈی اے نے اعلان کررکھا تھا کہ وہ اسمبلی اور اطراف کی شاہراہیں بند کریں گے اور اسمبلی کی کارروائی نہیں چلنے دیں گے۔
جس کے بعد پولیس نے شارع فیصل نرسری کے مقام پررکاوٹیں لگا کر بند کردی، پولیس کی بھاری نفری ایف ٹی سی کے مقام پر موجود رہی جہاں سے ٹریفک کو کورنگی روڈ کی طرف موڑ دیا گیا، اور شاہراہ فیصل پر شدید ٹریفک جام سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
نرسری کے مقام پر جے یو آئی کارکنان کو منتشرکرنے کے لیے پولیس نے شیلنگ کی لاٹھی چارج کیا اور متعدد کارکنان کو حراست میں لے لیا۔
لاٹھی چارج کے دوران شارع فیصل پر جے یو آئی نے دھرنا دے دیا، دھرنے کے باعث شارع فیصل پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا، پولیس اور مظاہرین کےدرمیان مذاکرات جاری ہیں۔
رہنما جے یو آئی راشد سومرو احتجاج کی قیادت کررہے ہیں، اس دوران پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا۔
جے یوآئی رہنما سمیع سواتی نے بتایا کہ لاٹھی چارج سے راشد سومرو زخمی ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ راشد سومرو پر حملے کے ذمہ دار نگراں حکومت ہے۔
کراچی میں جی ڈی اے کےاحتجاج کےدوران کارکنوں کی گرفتاریوں کےخلاف سیشن عدالت جنوبی میں درخواست دائر کی گئی، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ کارکنان کو بغیر ایف آئی آر کےگرفتار کیا گیا، جس پر سیشن عدالت نے ڈیوٹی مجسٹریٹ کو آرام باغ پولیس اسٹیشن پر چھاپے کا حکم دیا، ڈیوٹی مجسٹریٹ نے دس سے زائد سیاسی کارکنوں کو رہا کرادیا۔
انتظامیہ نے سندھ اسمبلی جانے والے راستے بند کردیے۔ اردو بازار سے سندھ اسمبلی جانے والا راستہ کنٹرینر لگا کر بند کردیا گیا جبکہ دیگرراستوں پر بھی رکاوٹیں کھڑی کرکے انہیں بند کیا گیا۔
آرٹس کونسل والے چوک پر صرف اسمبلی پاسز والی گاڑیوں کو جانے کی اجازت دی گئی۔
شارعِ فیصل کے ذریعے کراچی کے جنوبی علاقوں میں جانے کے خواہش مندوں کو ٹریفک پولیس کی طرف سے مشورہ دیا گیا کہ وہ آگے بڑھنے سے پہلے ان راستوں کے بارے میں معلومات حاصل کرلیں جو بند کیے گئے ہیں۔
پولیس نے ایک بڑی ذیلی سڑک کو انتخابی دھاندلیوں کے خلاف احتجاج روکنے کے لیے بند رکھا۔
کراچی پولیس نے سڑکیں بند کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے ایک وڈیو بھی شیئر کی جس میں ٹریفک کلیئر ہونے کے انتظار میں گاڑیوں کی لمبی قطاریں دیکھی جاسکتی ہیں۔
کارساز اورایف ٹی سی کے علاقے میں متعدد پوائنٹس بند کردیے گئے تھے۔ پولیس نے ٹریفک کو کورنگی روڈ کی طرف موڑ دیا۔
ایف ٹی سی سے میٹروپول ہوٹل تک کے روٹ کو پولیس نے مکمل طور پرسیل کردیا۔
جے یوآئی سندھ نے کراچی ٹول پر دھرنا دے دیا کارکنان نے دھرنا دے کر کراچی حیدرآباد موٹروے پر ٹریفک معطل کردی ہے۔
آج نیوز کے ایک اسٹاف ممبر نے بتایا کہ شاہین کمپلیکس، اردو بازار، فوارہ چوک، ایوانِ صدر روڈ اور سندھ اسمبلی تک آنے والی دوسری کئی سڑکیں بند ہیں۔
سندھ اسمبلی کےباہرایس ایس پی ساوتھ ساجد سدوزئی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریڈزون میں سیکیورٹی کےلیے ایک ہزارکی نفری تعینات کی گئی ہے ۔ سیکیورٹی اقدامات کی نگرانی 8ایس پیز کررہےہیں۔انہوں نے کہا کہ ریڈزون میں دفعہ 144نافذ ہے، اطلاعات تھیں کہ ریڈزون میں مختلف جماعتوں کی جانب سے احتجاج کیاجائے گا لیکن انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی قسم کےاحتجاج کی اجازت نہیں ہے۔