پنجاب اسمبلی کے دوسرے اجلاس میں ہفتے کے روز نئے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کیلئے پولنگ ہوئی اور مسلم لیگ (ن) کے ملک محمد احمد خان اسپیکر اور ن لیگ کے ملک ظہیراقبال ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوگئے۔ اس موقع پر نامزد وزیرعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی ایوان میں موجود تھیں جنہوں نے ووٹ بھی کاسٹ کیا۔
اسپیکر اسمبلی سبطین خان کی زیر صدارت 33 منٹ کی تاخیر سے شروع ہونے والے اجلاس میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب خفیہ رائے شماری سے ہوا، جس میں 327 ممبران اسمبلی نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ لیا جبکہ 16 ارکان نے انتخابی عمل میں حصہ نہیں لیا۔
پولنگ کے بعد مسلم لیگ ن کے ملک احمد خان 225 ووٹ لے کر اسپیکر پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے، جبکہ سنی اتحاد کونسل کے احمد خان بھچر اسپیکر کا انتخاب ہار گئے۔
سنی اتحاد کونسل کے احمد خان بھچر 96 ووٹ حاصل کرسکے، مجموعی طور پر 320 ووٹ درست اور دو ووٹ مسترد ہوئے۔
نومنتخب اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے حلف بھی اٹھالیا۔
ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کیلئے بھی ووٹنگ ہوئی اور ارکان نے ووٹ کاسٹ کیے۔
ن لیگ کے ظہیر اقبال چنڑ ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوگئے، ان کا مقابلہ سنی اتحاد کونسل کے معین ریاض سے تھا۔
ملک ظہیر اقبال کو 220 ووٹ پڑے جب کہ ان کے مقابلے میں سنی اتحاد کونسل کے معین ریاض قریشی نے 103 ووٹ حاصل کیے۔
ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی منتخب ہونے کے بعد ظہیر اقبال نے کامیابی کے بعد حلف اٹھایا۔
مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے ملک محمد احمد خان کو اسیپکر پنجاب اسمبلی منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ احمد خان پنجاب اسمبلی کے ایوان کو آئینی اور بہتر انداز سے چلائیں گے۔
پنجاب اسمبلی کے اسپیکر اورڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کیلئے کاغذات نامزدگی جمعہ کی شام 5 بجے سے قبل جمع کروائے گئے تھے اور اسی وقت جانچ پڑتال بھی کرلی گئی تھی۔
اسپیکر کے لیے ملک احمد کا سنی اتحاد کونسل کے احمد خان بھچر سے مقابلہ ہوا، ڈپٹی اسپیکر کے لئے ظہیراقبال چنڑ اور معین ریاض قریشی میں مقابلہ ہوا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ اپوزیشن بنچوں پر 27 ریزرو سیٹیں ہیں، تین اقلیتی ممبران کو ملا کر 27 ممبران بنتے ہیں، الیکشن کمیشن کو کہہ نہیں سکتا کہ انہیں بلوائیں۔
سبطین خان نے کہا کہ آپ نے پانچ سال اکٹھا چلنا ہے، لیبل نہیں لگوانا چاہتا کہ اسپیکر اجلاس ملتوی کرتے گئے، اگر چھ ماہ تک الیکشن کمیشن فیصلہ نہیں کرتا تو ایک فریق ہائی کورٹ تو دوسرے فریق نے سپریم کورٹ جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کے لوگوں کا نوٹیفکیشن نہیں ہوا ہے، میں باعزت طریقے اس کرسی کو چھوڑ رہا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے اسپیکر اور پھر ڈپٹی اسپیکر کا الیکشن ہوگا۔
اس کے بعد سیکرٹری اسمبلی عامر حبیب نے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کےانتخاب کا طریقہ کار ایوان میں بتایا، جس کے مطابق ایوان میں دائیں جانب تین بوتھ بنائے گئے ہیں جس میں پی پی ون سے 125 تک ممبران ووٹ ڈالیں گے، ممبران ووٹ ڈائس کے بیلٹ باکس میں ڈال دیں گے، اس کے بعد پولنگ بوتھ دو اور تین کے لیے نام پکارا جائے گا تو بیلٹ پیپر لے کر بوتھ میں جائیں گے۔
پنجاب اسمبلی اجلاس اسپیکر کے انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل شروع ہوا تو اس کیلئے تین پولنگ بوتھ قائم کئے گئے، پی پی 9 سے نومنتخب شوکت بھٹی نے پہلا ووٹ کاسٹ کیا۔
اس دوران 327 ممبران اسمبلی نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ لیا جبکہ 16 ارکان نے انتخابی عمل میں حصہ نہیں لیا۔
پنجاب کی مخصوص نشستوں پر موجود 27 اراکین کا فیصلہ تاحال نہ ہوسکا، 16 اراکین اسمبلی نے ایوان میں آکر حلف نہیں اٹھایا اور غیر حاض رہے، اس ی وجہ سے انہوں نے ووٹنگ کےعمل میں حصہ بھی نہیں لیا۔
مسلم لیگ (ن) کی نامزد وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ایوان میں آمد پر شور شرابا شروع ہوگیا، سنی اتحاد کونسل کے ارکان کی جانب نواز شریف کے خلاف نعرے بازی کی گئی، جواب میں مسلم لیگ ن کے ارکان سیٹوں پر کھڑے ہوئے اور بانی پی ٹی آئی کے خلاف شدید نعرے لگائے۔
مریم اورنگزیب ایوان میں خلیل طاہر سندھو کو نعرے لگانے کا اشارہ کرتی رہیں۔
اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن پاک اور نعت رسول مقبول ﷺ سے ہوا، بعد ازاں، مزید چار نومنتخب ارکان پنجاب اسمبلی نے حلف اٹھایا، گزشتہ روز 313 نومنتخب اراکین نے حلف اٹھایا تھا، جس کے بعد حلف اٹھانے والے نومنتخب اراکین کی تعداد 317 ہوگئی۔
ن لیگ کے 216 اور سنی اتحاد کونسل کے 98 ارکان اسمبلی میں موجود تھے۔
سنی اتحاد کونسل کے رکن رانا آفتاب نے اسمبلی اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابھی ایوان مکمل نہیں ہے، ابھی 27 ریزرو نشستوں کا فیصلہ نہیں ہوا۔
رانا آفتاب نے کہا کہ میاں اسلم اقبال ایوان میں نہیں آرہے، انہوں نے ہماری طرف سے الیکشن لڑنا ہے، آج حافظ فرحت ضمانت پر پنجاب اسمبلی آئے ہیں، اگر اتنی جلدی ہے تو ناموں کا اعلان کرکے ختم کردیں، جو بھی یہ کریں گے عدالت میں چیلنج ہوجائے گا۔
ملک احمد خان نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ آئین کے آرٹیکل 108 کے تحت صاف کہا گیا ہے کہ کوئی اور بزنس نہیں ہوسکتا سوائے الیکشن کے، اگر نشستیں پوری نہیں تو کہوں گا، الیکشن کمیشن کے پاس اختیارات ہائی کورٹ کے برابر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آزاد نے ایک جماعت کو جوائن کیا، اگر استعفے آتے ہیں تو سیٹوں پر الیکشن کا اعلان ہوگا، آئین کہتا ہے کہ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا الیکشن کروائیں۔
پنجاب اسمبلی میں وزیرِ اعلیٰ کا انتخاب کل اتوار کو ہوگا، مسلم لیگ ن کی طرف سے مریم نواز انتخاب لڑیں گی جبکہ سنی اتحاد کی طرف سے میاں اسلم اقبال کو نامزد کیا گیا ہے، میاں اسلم اقبال نے ابھی تک اسمبلی رکنیت پر حلف نہیں لیا۔
قبل ازیں، سبطین خان نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کے احاطہ سے کسی کو گرفتار نہیں ہونے دوں گا، یہ مال روڈ اور چئیرنگ کراس کی نہیں پنجاب اسمبلی کی اتھارٹی ہے، کسی نے اب تک پروڈکشن آرڈر کی درخواست نہیں کی۔
سبطین خان نے کہا کہ میاں اسلم اقبال نے ابھی تک حلف نہیں اٹھایا، پشاور ہائی کورٹ کی ہدایت پر وہ آئیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے امیدوارسنی اتحاد کونسل میں آئ،ے انہیں لیول پلینگ فیلڈ نہیں ملا۔
گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں 313 نومنتخب ارکان نےحلف اٹھایا تھا۔نامزد وزیراعلی پنجاب مریم نواز اور دیگر ارکان نے گولڈن بک پر دستخط کیے تھے۔
حلف اٹھانے والوں میں ن لیگ اور حکمراں اتحاد کے 215 اور سنی اتحاد کونسل کے98 ارکان شامل تھے۔
مریم نواز نے قومی اسمبلی کی نسشت سے استعفیٰ دے دیا
اجلاس کے دوران سیکرٹری پنجاب اسمبلی نے پینل آف چیئرپرسنز کا اعلان کیا جس میں ملک احمد خان،صائمہ کنول،راحیلہ نعیم،علی حیدر گیلانی شامل ہیں۔