امریکی صدر جو بائیڈن نے روس 500 نئی پابندیاں عائد کی ہیں۔ یہ اقدام یوکرین پر مسلط کی جانے والی جنگ کے دو سال مکمل ہونے پر کیا گیا ہے۔
روس نے دو سال قبل 24 فروری کو یوکرین پر لشکر کشی کی تھی جس کے نتیجے میں یورپ میں ایک نئی جنگ شروع ہوئی تھی۔ یہ جنگ آج بھی جاری ہے۔ فریقین کا اچھا خاصا جانی و مالی نقصان ہوچکا ہے۔
دو دن قبل ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ روس نے اس جنگ میں اب تک اپنے 45 ہزار فوجی کھوئے ہیں۔ روسی اسلحہ خانے کا بڑا حصہ اس جنگ پر صرف ہوچکا ہے۔ وہ اب بھی بہت بڑے پیمانے پر اسلحہ اور گولا بارود تیار کر رہا ہے جو اس بات کی علامت ہے کہ وہ یورپ سے ایک بڑی جنگ لڑنے کی تیاری کر رہا ہے۔
یوکرین پر روس کی طرف سے مسلط کی جانے والی جنگ کے حوالے سے تجزیہ کاروں کی متفقہ رائے ہے کہ روس کسی نہ کسی طور مغرب یورپ پر اپنی برتری ثابت کرنے کے درپے ہے اور اس کے لیے وہ کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہے۔
روسی قیادت نے جنگ بند کرنے کا اب تک عندیہ نہیں دیا۔ دنیا بھر سے اس پر دباؤ پڑ رہا ہے کہ کسی نہ کسی طور یوکرین جنگ بند کی جائے تاکہ خطے میں پیدا ہونے والا شدید عدمِ استحکام دور ہو۔ روسی عزائم سے مشرقی یورپ اور بالٹک کے خطے میں بھی شدید عدم بے یقینی پائی جاتی ہے۔
مغربی یورپ میں روسی عزائم کے حوالے سے شدید بے یقینی اور اضطراب کا پایا جانا فطری ہے تاہم یہ بات بھی حیرت انگیز ہے کہ یوکرین کو مضبوط کرنے پر توجہ نہیں دی جارہی۔
مغرب یورپ کے قائدین اچھی طرح جانتے ہیں کہ یوکرین کو مضبوط نہ کرنے کی صورت میں یوکرین جنگ میں حتمی فتح روس کی ہوسکتی ہے اور ایسی حالت میں مغربی یورپ اور امریکا کے لیے بھی بہت بڑا چیلنج پیدا ہوگا۔
یوکرین کی قیادت ایک سال سے بھی زائد مدت سے مغربی یورپ اور امریکا پر زور دے رہی ہے کہ اس کی فوجی اور معاشی امداد کا گراف بلند کیا جائے تاکہ وہ روسی فوج سے بہتر طور پر نپٹنے کی پوزیشن میں رہے۔
یوکرین کا اسلحہ خانہ تیزی سے خالی ہو رہا ہے۔ گولا بارود کے حوالے سے یوکرین کی کمزوری سب پر عیاں ہے۔ یوکرین کے اسلحہ ساز ادارے گولا بارود کی پیداوار بڑھانے کی پوزیشن میں نہیں۔
دوسری طرف روس کے اسلحہ ساز اداروں میں بہت بڑے پیمانے پر اسلحہ اور گولا بارود تیار کیا جارہا ہے۔ اس معاملے میں اسے شمالی کوریا کی معاونت بھی حاصل ہے۔ روس نے یوکرین جنگ میں ایران کے فراہم کردہ ڈرون بھی استعمال کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں :
یوکرین نے پاکستان سے جنگ کے خاتمے کیلئے قرارداد پرحمایت مانگ لی
یوکرین جنگ کے بعد روس اور امریکا کے درمیان پہلا باضابطہ رابطہ
فرانس کا یوکرین سے معاہدہ، سوا تین ارب ڈالر کا اسلحہ اور تربیت دے گا
یورپی ممالک نے یوکرین سے وعدہ کیا تھا کہ مارچ 2024 تک اسے توپ کے 20 ہزار گولے فراہم کیے جائیں گے۔ اب کہا جارہا ہے کہ ڈیڈ لائن تک 10 لاکھ گولے ہی فراہم کیے جاسکیں گے۔
یوکرین کی فوج کو ساز و سامان کے ساتھ ساتھ نفری کی بھی ضرورت ہے۔ جبری بھرتی کا اعلان اب تک نہیں کیا گیا تاہم ایسا کوئی اعلان کسی بھی وقت کیا جاسکتا ہے۔