اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے ہفتہ کو نو منتخب ارکان سے حلف لیا، جبکہ ساتھ رکنیی صوبائی کابینہ منگل کو حلف اٹھائے گی۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس سے قبل اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج کے دوران خواتین سمیت متعدد افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔
نومنتخب ارکان کی حلف برداری کے لیے آغا سراج درانی کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کا اجلاس صبح 11 بجے شیڈول اجلاس کا آغاز تقریباً 40 منٹ تاخیر سے شروع ہوا۔
سندھ اسمبلی کے 148 ارکان نے حلف اٹھایا جن میں سے 60 ارکان پہلی دفعہ ایوان کا حصہ بنے ہیں۔ سابق قائم علی شاہ نے 8ویں بارسندھ اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھایا۔
اپوزیشن کے کل 13 ارکان اسمبلی حلف برداری میں شریک نہیں ہوئے۔
نادر مگسی کار ریلی میں شرکت کے باعث حلف اٹھانے نہیں پہنچے، اسی طرح جی ڈی اے کے 3 ارکان جبکہ جماعت اسلامی کے ایک اور سنی اتحاد کونسل کے 9 اراکین نے حلف نہیں اٹھایا۔
نثار کھوڑو اور جام مہتاب ڈہر سینیٹ کی نشست برقرار رکھیں گے، دادو سے پیپلز پارٹی کے منتخب رکن عزیز جونیجو کے انتقال کے باعث ان کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔
پی ایس 129 پر جماعت اسلامی کے حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا ہے۔
الیکشن کمیشن نے 163 ارکان اسمبلی سندھ اسمبلی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔
اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے کاغذات نامزدگی بھی آج جمع ہوں گے، جی ڈی اے کے احتجاج کے پیش نظر سندھ اسمبلی کے باہر دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔ ریڈزون میں پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
سندھ کی سات رکنی کابینہ منگل کو حلف اٹھائے گی، پیپلز پارٹی نے سندھ میں نئے وزراء کے نام فائنل کرلئے ہیں۔
کابینہ میں عذرا پیچوہو، ناصر حسین شاہ، شرجیل انعام میمن، مخدوم محبوب الزمان، سعید غنی، ضیاء الحسن لنجار اور جام خان شورو شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے ناموں کی منظوری دے دی ہے۔
اسپیکر سندھ اسمبلی کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نےالیکشن میں جو پیشگوئی کی وہی ہوا، ہم نے صوبے اور ملک کیلئے کام کرنا ہے۔ سندھ اسمبلی کے خلاف احتجاج کا سن کر حیران ہوں کیونکہ سندھ کے عوام آپ کو مسترد کرچکےہیں۔
سندھ اسمبلی کے نومنتخب ارکان کی تقریب حلف برداری میں سب سے پہلے اسپیکر آغا سراج درانی نے حلف اٹھایا۔
انہوں نے نو منتخب ارکان سے سندھی اور پھر اردو زبان میں حلف لیا۔ انہوں نے انگریزی زبان میں بھی نومنتخب ارکان سےحلف لیا اور پھر سب کو مبارکباد دی۔
حلف کے دوران اور بعد میں سندھ اسمبلی میں نعرے بازی کیے جانے پر اسپیکر نے کہا کہ نعرے بازی بند کریں ورنہ گیلریاں خالی کرا دوں گا۔
سندھ اسمبلی کا اجلاس کل دن 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا، کل کے اجلاس میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکرکا انتخاب کیا جائے گا۔
سندھ اسمبلی میں نئے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے امیدواروں کے کاغذات کی جانچ پڑتال مکمل ہوچکی ہے۔
پیپلز پارٹی کے اویس قادر شاہ کےاسپیکر اور انتھونی نوید کے ڈپٹی اسپیکر کیلئے کاغذات منظور ہوئے۔
ایم کیوایم کی ایڈووکیٹ صوفیہ شاہ کے اسپیکر اور ایڈووکیٹ راشد خان کے ڈپٹی اسپیکر کیلئے کاغذات منظور ہوئے۔
سندھ اسمبلی کے اسپیکرڈپٹی اسپیکرکے انتخاب کا شیڈول جاری کیا گیا جس کے تحت کاغذات نامزدگی 2سے3بجےتک حاصل اور شام 5 بجےتک جمع کرائے جاسکتے ہیں۔ شام 6 بجے تک اسکروٹنی کا عمل ہوگا جبکہ 7 بجے منظور کیے جانے والے کاغذا نامزدگی کی فہرست جاری کی جائے گی۔
اجلاس کے آغازسے قبل کراچی پریس کلب کے باہرجی ڈی اے اور اتحادی جماعتوں کے جمع ہونے والے کارکنوں کوسندھ اسمبلی کے باہر آنے سے روک دیا گیا۔ ریڈزون میں حراست میں لیے جانے والوں کی تعداد 30 سے زائد ہے جن میں خواتین بھی شامل ہیں،جنہیں قریبی تھانےمنتقل کردیا گیا ہے۔
جی ڈی نے اعلان کررکھا تھا کہ وہ اسمبلی اوراطراف کی شاہراہیں بند کریں گے اور اسمبلی کی کارروائی نہیں چلنے دیں گے۔
سندھ اسمبلی کےباہرایس ایس پی ساؤتھ ساجد سدوزئی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریڈزون میں سیکیورٹی کےلیے ایک ہزارکی نفری تعینات کی گئی ہے ۔ سیکیورٹی اقدامات کی نگرانی 8ایس پیز کررہےہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریڈزون میں دفعہ 144نافذ ہے، اطلاعات تھیں کہ ریڈزون میں مختلف جماعتوں کی جانب سے احتجاج کیاجائے گا لیکن انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی قسم کےاحتجاج کی اجازت نہیں ہے۔
پولیس نے شارع فیصل نرسری کے مقام پررکاوٹیں لگا کر بند کردی ہے، پولیس کی بھاری نفری ایف ٹی سی کے مقام پر موجود ہے جہاں سے ٹریفک کو کورنگی روڈ کی طرف بھیجا جارہا ہے۔شاہراہ فیصل پر شدید ٹریفک جام سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
انتظامیہ نے سندھ اسمبلی جانے والے راستے بند کردیے ہیں۔ اردو بازار سے سندھ اسمبلی جانے والا راستہ کنٹرینر لگا کر بند کردیا گیا جبکہ دیگرراستوں پر بھی رکاوٹیں کھڑی کرکے انہیں بند کیا جارہا ہے
آرٹس کونسل والے چوک پر صرف اسمبلی پاسز والی گاڑیوں کو جانے کی اجازت دی جارہی ہے،سیکیورٹی کے حوالے سے غی معمولی انتطامات کیے گئے ہیں۔
محکمہ داخلہ سندھ نے کراچی کے ریڈ زون میں ایک ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے، جس کے تحت سندھ اسمبلی پر جلوس اور احتجاجی مظاہروں پر پابندی ہے جبکہ پریس کلب تک احتجاج کی اجازت ہوگی ۔ ریڈزون میں قانون کی خلاف ورزی پر سخت ایکشن لیا جائے گا۔
سیکرٹری جنرل جے یو آئی علامہ راشد محمود سومرو ٹول پلازہ پر پہنچے جہاں اندرون سندھ کے قافلوں کو کراچی کی حدود سپر ہائی وے ٹول پلازہ پر پولیس کی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔
جے یوآئی سندھ نے کراچی ٹول پر دھرنا دے دیا جس کی قیادت سیکریٹری جنرل علامہ راشد محمود سومرو کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کارکنان کوصبح 8 بجےٹول پلازہ پر روکا گیا، کارکنان نے دھرنا دے کر کراچی حیدرآباد موٹروے پر ٹریفک معطل کردی ہے۔ ہم سندھ اسمبلی پر دھرنا دینا چاہتے ہیں۔
علامہ راشد سومرو نے کہا کہ پولیس اہلکار زرداری کی نوکری چھوڑ دیں،پرامن احتجاج ہمارا آئینی حق ہے ہمارا حق ہے۔ آئی جی سندھ بتائیں ہمیں کس قانون کے تحت شہر میں داخل ہونے نہیں دیا جارہا۔ ہم سندھ اسمبلی پر دھرنا دینا چاہتے ہیں۔
اسپیکرسندھ اسمبلی کے لیے پیپلز پارٹی کے امیدوار اویس شاہ ہیں جبکہ اقلیتی رکن انتھونی نوید کو ڈپٹی اسپیکرکے لیے نامزد کیا گیا ہے۔
ایم کیوایم نے سندھ اسمبلی میں ایڈووکیٹ صوفیہ شاہ کو اسپیکر اور ایڈووکیٹ راشد خان کو ڈپٹی اسپیکر کا امیدوار نامزد کیا ہے۔
سندھ اسمبلی میں ارکان کی کُل تعداد 168 ہے ۔ اسمبلی کے 4 ارکان کے معاملات مختلف وجوہات کی بناء پر مؤخر ہیں۔
نمبرز گیم کی بات کی جائے تو پیپلز پارٹی کے 114، ایم کیو ایم کے 36، سنی اتحاد کونسل کے 9 ، جی ڈی اے کے 3 اور جماعت اسلامی کا ایک رکن اسمبلی کا حصہ ہیں۔
مخصوص نشستوں پرپیپلزپارٹی کی 20 خواتین اور 6 اقلیتی ارکان حلف لیں گے۔ ایم کیو ایم کی 6 خواتین اور اقلیت کے 2 ارکان حلف اٹھائیں گے جبکہ مخصوص نشستوں پر جی ڈی اے کی ایک خاتون رکن حلف لیں گی۔
واضح رہے کہ پی ایس129 سے حافظ نعیم کی نشست کا نوٹیفکیشن اور سنی اتحاد کونسل کی 9 مخصوص نشستوں پرنوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا جبکہ پی ایس 80 سے پیپلز پارٹی کے منتخب رکن عبدالعزیزجونیجو انتقال کرچکے ہیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ روز پارٹی کے پارلیمانی اجلاس میں اعلان کیا تھا کہ اعلان کیا ہے کہ مراد علی شاہ تیسری باروزیراعلیٰ سندھ بنیں گے۔
ایک بیان میں نگراں وزیر داخلہ سندھ حارث نواز کا کہنا تھا کہ کراچی میں دفعہ 144 نافذ ہے جس کے تحت سندھ اسمبلی پر کسی بھی قسم کے جلوس اور احتجاجی مظاہروں پر پابندی ہے۔
حارث نواز نے کہا کہ ہفتے کو سندھ اسمبلی اوراس کے اطراف سکیورٹی کے ٹھوس اقدامات کیے گئے ہیں۔ کسی بھی قسم کی شرپسندی اورغیر قانونیت کا مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ امن وامان کے قیام میں عوام، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کو یقینی بنائیں۔