کنوینئر ایم کیو ایم پاکستان خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ہم 3 آئینی ترامیم چاہتے ہیں، پیپلزپارٹی ترامیم سے انکارکی وجہ بتائے۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آئینی ترمیم سینیٹ میں پیش کرنے جارہے ہیں، ہمارا معاہدہ ن لیگ کے ساتھ ہوا ہے، ہم جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے۔
انھوں نے کہا کہ ن لیگ ہمیں بتائے کہ پیپلزپارٹی سے کیا طےہوا ہے، آج بھی ن لیگ سے مذاکرات ہورہے ہیں۔
خالد مقبول صدیقی نے یہ باتیں مسلم لیگ(ن) کے ساتھ مذاکرات کے تازہ ترین دور کے بعد کہیں۔
سربراہ متحدہ قومی موومنٹ نے کہا کہ ہم اپنے لئے نہیں قوم کیلئے حصہ مانگ رہے ہیں، ہماری ٹیم کابینہ میں بیٹھے گی تو مسائل حل کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ 8 فروری کو انتخاب نہیں قوم و اداروں کیلئے امتحان تھا، اب سیاسی قوتوں کا امتحان شروع ہورہا ہے۔
کنوینئر ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ ذاتی مفادات سے ہٹ کر قومی مفادات کیلئے فیصلہ کرنا ہوگا، ملک میں معاشی سے زیادہ نیتوں کا بحران نظر آتا ہے، امید ہے اعتماد بحال ہوگا تو سب ٹھیک ہونا شروع ہو جائے گا۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ بجلی اور پانی کی فراہمی اور کچرا اٹھانا قومی اور صوبائی اسمبلیوں کا کام ہے، جو کام جس کا ہے اس کو دیا جانا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ اپوزیشن ہمارے لئے بہترین چوائس ہے، کراچی، حیدرآباد اور نواب شاہ کو دشمن شہر سمجھا جاتا ہے، انہوں نے جیکب آباد، دادو، لاڑکانہ کا حشر کردیا ہے۔
عمران خان کے آئی ایم ایف کو لکھے گئے خط سے متعلق بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت میں بھی انہوں نے خط لکھا تھا، پہلے بتایا جائے کہ آئی ایم ایف کو خط کیوں لکھا جارہا ہے، بانی پی ٹی آئی کس حیثیت سے خط لکھ رہے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کی حکومت کی بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف جانے میں تاخیر کس نے کی تھی، کہتے تھے بھوکے مر جائیں گےآئی ایم ایف نہیں جائیں گے، ہماری بات مان لی جائے تو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں پڑے گی، ہمارے پاس آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہنے کا راستہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہماری حب وطنی پر سوالات اٹھتے ہیں،ہمارے لئےغداری کی بات کی جاتی ہے تو سب کیلئے کی جانی چاہیے۔ پی ٹی آئی والے حب وطنی کا سرٹیفکیٹ لے کر پیدا ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں نے مسلسل 10سال حکومت کا خواب دیکھ رکھا تھا۔ 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ بھولا نہیں جاسکتا، اس دن جو کچھ کیا گیا اس پر کوئی غداری کا مقدمہ نہیں بنا۔ 2018میں انتخابات کو کس نے چرایا تھا۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان میں تقسیم اور تفریق کا درست نظام بنالیں، سب صحیح ہو جائے گا۔
پیرپگارا کی قیادت میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے احتجاجی جلسوں پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جی ڈی اے نے الیکشن سے قبل جلسے کیوں نہیں کیے۔