پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پراہم پیش رفت ہوئی ہے، کابینہ توانائی کمیٹی نے ایران کی سرحد تک گیس پائپ لائن بچھانے کی منظوری دے دی جبکہ لائپ لائن بچھانے کا آغاز ایرانی سرحد سے کیا جائے گا۔
نگراں وفاقی وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی توانائی کا اجلاس ہوا، جس میں ایران سے گیس درآمد کے لیے ایران سرحد تک 80 کلومیٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی۔
اعلامیے کے مطابق کابینہ کمیٹی توانائی نے پاکستان کے اندر گیس پائپ لائن بچھانے کی منظوری دی، پاکستان کے اندر 80 کلومیٹر گیس پائپ لائن بچھانے کا کام شروع کیا جائے گا۔
کابینہ کمیٹی کے اعلامیے کے مطابق پائپ لائن گوادر سے ایران سرحد تک تعمیر ہوگی، کابینہ کمیٹی نے وزیراعظم کی ستمبر 2023 میں قائم وزارتی کمیٹی نے سفارشات کی منظوری دی۔
اعلامیے میں کہا گیاکہ پائپ لائن بچھانے کا منصوبہ انٹراسٹیٹ گیس سسٹم کے ذریعے مکمل کیا جائے گا، گیس پائپ لائن بچھانے کےلیے فنڈ گیس انفرااسٹراکچر ڈویلپمنٹ سیس سے لیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق 80 کلومیٹر پائپ لائن بچھانے کے لیے ایک سال کا عرصہ درکار ہوگا اور پہلے مرحلے میں 80 کلومیٹر منصوبے پر 15 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز لاگت کا تخمینہ ہے، وزارت توانائی کے مطابق منصوبے کے لیے فنڈز جی آئی ڈی سی سے فراہم کیے جائیں گے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران 18 ارب ڈالر جرمانے کا نوٹس واپس لے گا، پائپ لائن بچھانے سے پاکستان 18 ارب ڈالر جرمانے کی ادائیگی سے بچ جائے گا، ایل این جی کے مقابلے میں ایران سے 750 ملین کیوبک فٹ گیس انتہائی سستی ملے گی، ایران سے گیس خریدنےکے نتیجے میں پاکستان کو سالانہ 5 ارب ڈالر سے زائد بچت ہوگی۔
پاکستان کیخلاف ایران کو عالمی چارہ جوئی سے روکنے کیلئے مذاکرات کیتیاری
ایران گیس لائن پر پابندیوں سے استثنیٰ کیلئے پاکستان کے امریکا سےمذاکرات
روس نے ایران سے تبادلے کے ذریعے پاکستان کو گیس بیچنے کی تجویز دےدی
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان امریکا سے آئی پی منصوبے پر پابندیوں سے استثنیٰ بھی مانگے گا۔ ایران ترکی، عراق اور آذربائیجان کےساتھ گیس کی خرید و فروخت کر رہا ہے جس پر پابندیاں لاگو نہیں، ایرانی بارڈر سے گوادر تک پائپ لائن کی تعمیر پر 45 ارب روپے لاگت آئے گی۔