سپریم کورٹ آف پاکستان نے ملک میں اسلامی صدارتی نظام نافذ کرنے کی درخواست خارج کردی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
کیس کی سماعت شروع ہوئی تو درخواست گزار عبدالغفور نے کہا کہ پاکستان میں اسلامی صدارتی نظام کا نفاذ چاہتے ہیں، جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم بھی اسلامی نظام چاہتے ہیں، پاکستان میں پارلیمانی نظام حکومت ہے۔
چیف جسٹس نے درخواست گزار کو مخطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایسا کریں پاکستان کا آئین پڑھیں، دستور کی کتاب کا رنگ بھی سبز ہے، آئین پاکستان میں اللہ کے نظام کا ذکر ہے، آئین کا آغاز اللہ کے ذکر سے ہوتا ہے، قران پاک کا آئین پاکستان میں ذکر ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ آئین کے آرٹیکل 227 کے مطابق کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بن سکتا، کیا آپ کو ان باتوں سے اختلاف ہے، کیا آپ صدارتی نظام میں صدر بننا چاہتے ہیں، آپ کیوں تمام اختیارات فردِ واحد کو دینے کے لیے صدارتی نظام چاہتے ہیں؟
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ جو پڑھ رہے ہیں وہ آئین پاکستان نہیں ہے، جس پر درخواست گزار نے کہا کہ مجھے آئینِ پاکستان کا مطالعہ کرنے کی مہلت دی جائے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ ہم یہ درخواست خارج کردیتے ہیں، آپ آئین پڑھ لیں پھر اگر آپ کو لگے تو نئی درخواست دائر کر دیجیے گا۔