بھارتی عدالت نے ریاست مغربی بنگال کے ایک چڑیا گھر کو دو شیروں کے نام تبدیل کرنے کا حکم دیا ہے، اکبر اور سیتا نامی اس شیر اور شیرنی کے حوالے سے انتہا پسندوں نے شکایت کی تھی کہ ان کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
شیرنی کا نام ہندو دیوی سیتا جبکہ شیر کا نام 16 ویں صدی کے مغل حکمرا ں اکبر کے نام پر رکھا گیا تھا۔
وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے ان ناموں کو چیلنج کرتے ہوئے کہا تھا کہ شیرنی کا نام دیوی کے نام پر رکھنا توہین مذہب ہے۔
شیر اور شیرنی فی الحال سلی گوڑی ضلع کے نارتھ بنگال وائلڈ اینیمل پارک میں رکھے گئے ہیں۔
جمعرات کے روز عدالت نے کہا تھا کہ جانوروں کا نام ’ہندو دیوتاؤں، ،مسلم انبیاء مقدس عیسائی شخصیات، نوبل انعام یافتہ اور مجاہدین آزادی کے نام پر نہیں رکھا جانا چاہیئے۔
’’آپ اسے بجلی [بجلی] یا اس طرح کی کوئی چیز کا نام دے سکتے تھے۔ لیکن اکبر اور سیتا جیسے نام کیوں دیے جاتے ہیں؟
جسٹس سوگتا بھٹاچاریہ کا کہنا تھا کہ، ’آپ انہیں بجلی یا اس طرح کی کسی کا چیز کا نام دے سکتے تھے۔ لیکن اکبر اور سیتا جیسے نام کیوں دیے جاتے ہیں؟‘
عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ کیا کتوں سمیت پالتو جانوروں کا نام لوگوں کے نام پر رکھنا دانشمندانہ ہوگا۔ آپ ایسا نہ کر کے تنازع سے بچ سکتے تھے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والی وی ایچ پی نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ اسے شیروں کے ناموں پر ملک کے تمام حصوں سے شکایات موصول ہوئی ہیں۔ سیتا بھگوان رام کی بیوی ہیں اوردنیا بھر کے تمام ہندوؤں کے لیے مقدس دیوی ہیں۔ اس طرح کا عمل توہین مذہب کے مترادف اور تمام ہندوؤں کے مذہبی عقائد پر براہ راست حملہ ہے۔
تنظیم نے مغربی بنگال میں حکام پر جان بوجھ کر ایسا کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ اگر انہوں نے شیروں نام اور مقام تبدیل نہیں کیے تو وہ احتجاج کریں گے۔
وشو ہندو پریشد کے ترجمان ونود بنسل کا کہنا تھا کہ سیتا اور اکبر کو ایک ساتھ رہنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔