بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں الیکشن میں انتخابی نتائج کے خلاف 4 جماعتی اتحاد کی جانب سے احتجاج جاری ہے۔
ڈپٹی کمشنر آفس میں قائم ڈی آر او آفس کے سامنے سیاسی جماعتوں کے دھرنے کا آج 15واں روز ہے۔
پشتونخواہ میپ ، بی این پی ، نیشنل پارٹی اور ایچ ڈی پی کی جانب سے ڈی سی آفس کے سامنے دھرنا دیا جا رہا ہے۔
نئے احتجاجی شیڈول کے مطابق کوئٹہ اور مستونگ میں احتجاجی جلسے بھی ہوں گے۔
پشین میں حالیہ انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف 4 اتحادی جماعتوں کے احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان میں عدالت ، انصاف اور قانون نہیں ہے ، تمام مسائل کا حل گول میز کانفرنس میں ہے ، عالمی سطح پر پاکستان اپنی حیثیت کھو چکا ہے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ بلوچستان کی سرزمین پشتون اور بلوچوں کی ہے، کسی نے خیرات میں نہیں دی، ججز ، جرنیلوں اور بعض سیاسی قائدین نے ملک کا بیڑا غرق کیا، پاکستان کو بنے 75 سال ہوئے ہیں ، ہم یہاں ہزاروں سال سے آباد ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں پارلیمنٹ طاقت کا سر چشمہ ہونا چاہیئے، اسٹیبلشمنٹ کو سیاست میں مداخلت نہیں کرنی چاہیئے۔
ڈاکٹر اسحاق بلوچ نے کہا کہ پیسوں کے زور پر اسمبلیاں بھری جارہی ہیں، ہم نے ووٹ کو عزت دی لیکن میاں صاحب نے خراب کیا، رقبے کے لحاظ سے بلوچستان آدھا پاکستان ہے انکے وسائل اختیار پشتون بلوچوں کا ہے۔
رہنما ایچ ڈی پی داود ہزارہ نے کہا کہ حالیہ انتخابات میں دھاندلی کس کی ایماء پر کی گئی ، چیف آف آرمی نوٹس لیں، دھاندلی کے ذریعے سلیکٹیڈ نمائندیں کسی کو منظور نہیں۔
عبدالریم زیارتوال نے کہا کہ دشمن چاہتے ہیں پشتون بلوچ اور ہزارہ دست و گریبان ہو، جعلی ووٹوں اور پیسوں سے کامیاب ہونے والے امیدواروں کو شرم آنی چاہیئے، بلوچستان کے تمام وسائل پر پشتون بلوچ کا دسترس ہونا چاہیئے۔
ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ 4 اتحادی جماعتوں کے قائدین کے کردار کا مقابلہ کوئی نہیں کرسکتا، ملک کے مسائل اداروں کو نہیں بلکہ سیاسی قائدین کو کرنی چاہیئے۔