بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے غیر شرعی نکاح کیس میں سزا کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا۔
اس کیس میں 3 فروری کو ہسینیئرسول جج قدرت اللہ نے اڈیالہ جیل میں طویل سماعت کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 7، 7 سال قید اور 5 لاکھ روہے جرمانہ کی سزا سنائی تھی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں وکلاء عثمان گِل، خالد یوسف اور سلمان صفدر کے ذریعے اپیل دائرکی گئی ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ فیصلہ حقائق کے خلاف ہے، 16 جنوری کو بشریٰ بی بی پرعائد کی گئی فردِ جرم بھی غیر قانونی ہے۔ دائرہ اختیار کی درخواست بوجہ بتائے بغیر مسترد کردی گئی، اور سول عدالت نے ٹرائل درست طریقے سے نہیں چلایا۔
بشریٰ بی بی کا موقف ہے کہ وہ کیس سے ڈسچارج کرنے کی درخواست کا حق رکھتی ہیں،خاور مانیکا نے 6 سال بعد شکایت دائر کی۔ ٹرائل کورٹ نے رجوع کے قوانین دیکھے، شریعت کو نظر انداز کیا، شکایت کنندہ خاور مانیکا اور گواہان کے بیانات تبدیل ہوتے رہے۔
درخواست کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی اورعمران خان کا دوسرا پڑھایا گیا نکاح بھی مفتی سعید ثابت نہ کر پائے، تاخیر سے شکایت پرشکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔
عدالت سے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ بشریٰ بی بی توشہ خانہ کیس میں سزا کے بعد بنی گالہ رہائشگاہ میں قید ہیں جسے سب جیل قرار دیا گیا ہے۔