وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ کسی کو تحریف قرآن کی کی اجازت نہیں دی جاسکتی، حکومت پنجاب سے گزارش ہے کہ وہ سپریم کورٹ میں 6 فروری کو ہونے والے فیصلے میں ابہام کو دور کرنے کے لئے نظر ثانی کی اپیل دائر کرے یا سپریم کورٹ کی طرف سے اس کی وضاحت کردی جائے، ختم نبوت ہر مسلمان کا معاملہ ہے ، ہر مسلمان حضور ﷺ سے محبت رکھتا ہے۔
جمعرات کو نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے طاہر اشرفی نے کہا کہ 6 فروری کو سپریم کورٹ کا ایک فیصلہ آیا تھا، اس حوالے سے وکلاء، علماء اور مشائخ سے رابطہ تھا، عقیدہ ختم نبوت ہر مسلمان کا معاملہ ہے ، کچھ لوگوں نے یہ معاملہ بھی سیاست کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب سے بھی گزارش ہے کہ ابہامات کو دور کرنے کے لئے سپریم کورٹ میں نظر ثانی اپیل دائر کردے تا کہ انتشار پھیلانے والے کامیاب نہ ہوسکیں۔ ہم کسی کو بھی اجازت نہیں دے سکتے وہ حضور ﷺ یا مقدسات کا نام لے کر انتشار پھیلانے کی کوشش کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مختلف مذاہب اور مسالک کے ماننے والوں کا ملک ہے، پاکستان کا آئین، قانون، قرآن و سنت کے تابع ہے، پاکستان کے اندر رہنے والوں کی مذہبی آزاد ی آئین نے طے کر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ قانونی معاملہ ہے ، متعلقہ وکلاء اور لوگ ہم سے رابطے میں ہیں، تمام امور عدالتوں کے اندر جائیں گے، اس پر سیاست سب سے بڑا جرم ہے ۔
حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ ہماری سپریم کورٹ سے اپیل ہے کہ اس حوالے سے ابہام یا الفاظ کا معاملہ ہے تو اس کی وضاحت ہوجائے، حکومت پنجاب اس حوالے سے ریویو فائل کرے۔
انہوں نے کہا کہ ختم نبوت کا غلام ہونے کے ناطے اپیل ہے کہ امن و استحکام کو سامنے رکھ کر ہر ایسی کوشش جس سے انتشار پھیلے اسے مل کر ناکام بنائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر گالم گلوچ کی جارہی ہے، ان سے گذارش ہے کہ وہ پاکستان کے آئین و قانون میں متفقہ فیصلوں کے حوالے سے پراپیگنڈہ نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر سب لوگ قرآن ، حضور ﷺ اور وطن سے محبت کرنے والے ہیں۔