اڈیالہ جیل انتظامیہ نے پاکستان تحریک انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو جیل منتقل کرنے سے انکار کردیا جبکہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کروادی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بشریٰ بی بی کی اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر سماعت کی جبکہ بشریٰ بی بی کی جانب سے وکیل عثمان گِل عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کروادی جس میں جیل انتظامیہ نے بشری بی بی کو جیل منتقل کرنے سے انکار کردیا۔
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے رپورٹ میں بتایا کہ سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر بشریٰ بی بی کو جیل منتقل نہیں کر سکتے، جیل میں جگہ کم ہے اور 250 خواتین پہلے ہی جیل میں قید ہیں۔
چیف کمشنر اسلام آباد نے تاحال اپنا جواب عدالت میں جمع نہیں کروایا۔
سرکاری وکیل نے چیف کمشنر کو جواب جمع کرانے کے لیے وقت دینے کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔
واضح رہے بشری بی بی کو توشہ خانہ اور غیر شرعی نکاح کیس میں عمر قید کی سزا سنائی جا چکی ہے، ان کی سزا پوری کرانے کیلئے جیل انتظامیہ نے ان کی رہائش گاہ بنی گالہ کو سب جیل قرار دیا ہے جس کے خلاف بشریٰ بی بی نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔
درخواست میں بشری بی بی کا کہنا ہے کہ دوسرے سیاسی ورکر جیلوں میں عام قیدیوں کے ساتھ ہیں، بنی گالہ سب جیل میں منتقلی مساوی حقوق کے منافی ہے مجھے بھی اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے۔
توشہ خانہ ریفرنس: عمران، بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال قید، 10 سال کیلئےنااہل
عمران خان اور بشریٰ بی بی کو غیر شرعی نکاح کیس میں 7، 7 سال قید کیسزا
بشریٰ بی بی کو دوران عدت نکاح کیس میں 7 سال جبکہ توشہ خانہ میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔