پنجاب کے نو منتخب اراکان اسمبلی نے حلف اٹھا لیا۔ نئے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کا انتخاب کل خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوگا۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج صبح 10 بجے بُلایا جانے والا اجلاس 2 گھنٹے 18 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا جس کے کچھ دیر بعد نمازجمعہ کا وقفہ کردیا گیا، وقعے کے بعد اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے اراکین سے حلف لیا۔
اسپیکر سبطین خان نے حلف لینے کے بعد ارکان کو مبارکباد دی۔
پنجاب اسمبلی میں آج 313 اراکین نے حلف اٹھایا ہے جن میں سنی اتحاد کونسل کے 98 اور مسلم لیگ ن کے 201 ارکان شامل ہیں۔اراکین نے حلف اٹھانےکےبعد رجسٹرپردستخط کیے۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس اسپیکر کے نہ پہنچنے کے باعث تاخیرکا شکار ہوا۔ اجلاس سے قبل مسلم لیگ (ن) نے بھی پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس طلب کررکھا تھا۔
اس سے قبل ذرائع کا کہنا تھا کہ اسپیکر اجلاس شروع کرنے سے گریزاں ہیں کیونکہ پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دیے جانے کے باعث ایوان میں تعداد پوری نہیں ہے۔
اسمبلی اجلاس کے حوالے سے باقاعدہ نوٹیفکیشن تاحال جاری نہیں کیا گیا تھا تاہم نگران حکومت نے اسمبلی سیکرٹریٹ کو زبانی طور پر آگاہ کیا۔
اجلاس شروع ہوا تو ایوان میں موجود سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے کچھ لیگی ارکان کے ساتھ نوک جھوک اورعمران خان کے حق میں نعرے بازی شروع کر دی۔
سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی اسپیکر سے گفتگو کی کوشش کی تو انہوں نے جواب دیا کہ ابھی آپ ممبر ہی نہیں بنے، حلف لے لیں پھر آپ سب کی بات سنیں گے۔
ن لیگ کے ارکان نوازشریف کی تصاویرکے ساتھ ایوان میں پہنچے۔ اجلاس سے قبل حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی نعرے بازی کی۔نامزد وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے ایوان آمد پرکہا کہ دعاگو ہوں پنجاب میں خدمت کا ایک نیا دورشروع ہوں
سنی اتحادکونسل کے 97 جبکہ مسلم لیگ ن کے 215اراکین اسمبلی میں موجود ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ 27 ریزرو سیٹس الیکشن کمیشن نے رکھی ہوئی ہیں ان کا فیصلہ ہونا ہے، ہم کتنے دن ایوان کو روک سکتے ہیں، حلف کا ہونا ضروری ہے اس کے بعد جو مرضی کریں۔
سنی اتحاد کونسل کے رکن رانا آفتاب نے بتایا کہ ہمارے لوگوں کو اندر آنے نہیں دیا گیا، اس پر اسپیکر سبطین خان نے کہا کہ ، ’مجھے اپنے مہمانوں کی لسٹ دیں،جمعے کے بعد انہیں بلا لیتے ہیں۔‘
پنجاب اسمبلی کے اسپیکر اورڈپٹی اسپیکر کا انتخاب کل خفیہ بیلٹنگ کے ذریعے ہوگا۔ کاغذات نامزدگی آج شام 5 بجے سے قبل جمع ہوں گے اور جانچ پڑتال بھی آج ہوگی۔ منتخب ہونے کے بعد سبطین خان اُن سے حلف لیں گے۔اس کے بعد نئے اسپیکر اجلاس کا چارج سنبھالیں گے اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب ہوگا۔
اسمبلی اجلاس کے لیے صرف کامیاب امیدواروں اور کارڈ رکھنے والوں کو ایوان میں داخل ہونے دیا گیا۔
سیکیورٹی کلیئرنس کے باعث ایک گاڑی میں صرف ایک منتخب رکن کو اندر جانے کی اجازت دی گئی۔
ممکنہ سیکیورٹی خدشات کے باعث اجلاس کی سیکیورٹی کی ڈیوٹی پر 2 ہزارسے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے گئے۔ ڈی آئی جی آپریشنز علی ناصررضوی بھی وہیں موجود رہے۔
پولیس کی جانب تمام امیدواروں کی مکمل جانچ پڑتال کی گئی اور غیر متعلقہ افراد کو ایوان میں داخلے سے روکا گیا۔ ایوان کے اندر کیمرہ لے کرجانے کی اجازت نہیں، صرف سرکاری ٹی وی پر اجلاس کی کارروائی براہ راست دکھائی گئی۔
ذرائع کے مطابق جمعرات کو پی ٹی آئی رہنماؤں کی تجویز سامنے آئی تھی جلاس میں نہ جانے سے وزیر اعلیٰ کا انتخاب متنازع ہوگا، اتنی بڑی تعداد میں ارکان کے حلف نہ اٹھانے کے باعث ہاؤس کو کوئی تسلیم نہیں کرے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے 110 سے زائد آزاد امیدوار سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے رکاوٹ کی صورت میں عدالت سے بھی رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ تاہم بعد میں پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب کی نومنتخب اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ کرلیا۔د پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ اراکین اجلاس میں شرکت کریں گے، تاہم پارٹی کی جانب سے آج صبح 10 بجے پنجاب اسمبلی کے باہر ’پُرامن احتجاج‘ کا اعلان کیا گیا ہے۔
ایک پیغام میں رہنما پی ٹی آئی حماد اظہر نے کہا کہ ’جتنے تحریک انصاف کے امیدوار پنجاب کی صوبائی اسمبلی کا الیکشن جیتے لیکن انھیں فارم 47 کی جعل سازی کے ذریعے ہرایا گیا ہے، وہ صبح 10 بجے پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے آگے کارکنان کے ہمراہ پرامن احتجاج کریں۔‘
پی ٹی آئی رہنما میاں اسلم اقبال نے اپنی ممکنہ گرفتاری کے پیش نظر راہداری ضمانت بھی لے رکھی ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی قیادت اسپیکر اورڈپٹی اسپیکر کے امیدواروں کے نام فائنل نہ کرسکی، تاحال دونوں عہدوں کے امیدواروں کے ناموں پراتفاق نہ ہوسکا۔
پی ٹی آئی کے ساتھ ساتھ سنی اتحاد کونسل نے بھی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے اسمبلی اجلاس میں شرکت کا فیصلہ کیا ہے۔
سنی اتحاد کونسل کی قیادت بھی تاحال اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے امیدواروں کے نام فائنل نہیں کرسکی۔
میاں اسلم اقبال کو سنی اتحاد کونسل کے پلیٹ فارم سے لیڈ کرنے کی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے، میاں اسلم اقبال اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کریں گے۔
مخصوص نشستوں کی تقسیم کا اصل فارمولا کیا اور پی ٹی آئی کیلئے خطرہکیوں
ن لیگ کو پنجاب میں حکومت سازی کیلئے درکار نشستیںحاصل
آزاد اراکین پی ٹی آئی میں شامل ہو کر مخصوص نشستیں بھی لے سکتے ہیں،احمد بلال
علی حیدر گیلانی کو پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر نامزد کیا گیا ہے۔ علی حیدر گیلانی پی پی 213 ملتان سے منتخب ہوئے ہیں اور یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے ہیں۔علی حیدر گیلانی پہلے بھی ممبر پنجاب اسمبلی رہ چکے ہیں،علی حیدر گیلانی کا اعلان پیپلز پارٹی کی قیادت کی طرف سے کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ عام انتخابات میں ن لیگ نے پنجاب اسمبلی میں سب سے زیادہ 137 نشستیں حاصل کیں، جبکہ ان کے مقابلے میں آزاد امیدواروں کی تعداد 138 رہی۔
ن لیگ کا دعویٰ ہے کہ پنجاب اسمبلی کے تقریباً 20 آزاد ارکان ان کی جماعت میں شمولیت اختیارکر چکے ہیں اور اب انہیں صوبائی حکومت بنانے کے لیے سادہ اکثریت حاصل ہے۔
ن لیگ نے پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے لیے مریم نواز کو نامزد کیا ہے۔