**سوشل میڈیا پر حال ہی میں مقبول امریکی فاسٹ فوڈ چین کے ایف سی کا ایک نیا سلوگن یا نعرہ وائرل ہوا ہے جس کی بنا پر پاکستان سمیت کئی ملکوں میں بائیکاٹ کے مطالبات میں اضافہ ہوگیا ہے۔
’نو ٹینٹس جسٹ چکن‘ یا ’کوئی خیمہ نہیں، صرف چکن‘ کے اس نعرے کا تعلق فلسطین پناہ گزینوں کے کیمپوں سے جوڑا جا رہا ہے جو اسرائیلی جارحیت کے بعد رفح میں لگے ہیں۔
لیکن کیا واقعی یہ متنازع پوسٹ کے ایف سی کی جانب سے ہی شیئر کی گئی تھی؟
چھان بین سے پتہ چلتا ہے کہ یہ صورتحال ایک بڑی غلط فہمی سے پیدا ہوئی ۔ اس سلوگن کا مقصد فلسطینی پناہ گزینوں کے بحران کا حوالہ دینا نہیں تھا۔
اصل سیاق و سباق اینٹیگا نامی ایک کیریبین جزیرے سے متعلق ہے ، جہاں اے پی یو اے نامی ایک مقامی کمپنی کو تقریبات کے لیے استعمال ہونے والے ایک خیمے کی چوری کا سامنا کرنا پڑا۔
گمشدہ خیمے کی تلاش میں انہوں نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ کی جس میں مزاح کا سہارا لیا گیا اور کے ایف سی کے روایتی نعرے سے ملتے جلتے انداز کا استعمال کیا گیا۔
جیسے کے ایف سی اپنے نعروں میں الگ طرح کی زبان استعمال کرتی ہے اسی طرح سے پی یو اے نے اپنے اشتہار میں لکھا ’کیا اپ نے یہ خیمہ دیکھا ہے‘۔
مقامی سطح پر یہ اشتہار وائرل ہو گیا اوراس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کے ایف سی اینٹیگا نے نو ٹینٹس جسٹ سیکنڈ کا سلوگن متعارف کرا دیا۔
تاہم یہی نعرہ جب مصر سمیت مشرق وسطیٰ میں پہنچا تو اسے ایک مختلف سیاق و سباق میں دیکھا گیا۔
کے ایف سی مصر کی جانب سے معاملے پر معافی نامہ جاری نہیں کیا گیاہے کیونکہ اصل ”کوئی خیمہ نہیں، صرف چکن“ کا پیغام ان کی طرف سے نہیں آیا تھا اور نہ ہی اس کا مقصد کسی قسم کا تنازع پیدا کرنا تھا۔
یہ معاملہ سوشل میڈیا کی تیز رفتار دنیا میں غلط تشریح کے امکانات کو اجاگر کرتا ہے۔ ایسی صورتحال سوشل میڈیا کی طاقت اور پوسٹ کرنے سے پہلے ممکنہ تشریحات پر غور کرنے کی اہمیت کی واضح یاد دہانی کے طور پر کام کرتی ہے۔ ایک ایسے پلیٹ فارم پر جہاں معلومات تیزی سے پھیلتی ہیں اور نیک نیتی پر مبنی پیغامات کو بھی غلط سمجھا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ مسئلہ فلسطین کے باعث ماضی میں اسرائیل کی حمایت کرنے والی کمپنیوں کے خلاف بائیکاٹ کا نمایاں اثر پڑا ہے۔