اسپین میں شرح پیدائش کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔ کچھ ہسپانوی علاقوں میں لوگوں کو خاندان شروع کرنے کی ترغیب دینے کے لئے مالی اقدامات بھی متعارف کرائے گئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ شرح پیدائش میں کمی کی وجوہات میں معاشی غیر یقینی صورتحال، خواتین کی کیریئر بنانے میں مصروفیت اور دیگر عوامل شامل ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسپین کے قومی شماریاتی ادارے (آئی این ای) کے عبوری اعداد و شمار میں کہنا ہے کہ 2023 میں ملک کی آبادی میں صرف 3 لاکھ 22 ہزار 75 بچوں کا اضافہ ہوا ہے۔
جس کے بعد ملک کی شرح پیدائش 1941 کے بعد سے کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔
گزشتہ سال ہسپانوی شرح پیدائش 2022 کے مقابلے میں 2 فیصد کم تھی، جس میں ایک دہائی میں تقریبا 25 فیصد کی کمی آئی۔
اس کمی سے اسپین ، یورپی یونین میں دوسری سب سے کم شرح پیدائش والا ملک بن گیا، یورواسٹیٹ کے 2021 کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے، کم شرح پیدائش والے ممالک میں مالٹا پہلے نمبر پر ہے۔
یورواسٹیٹ کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اسپین میں فی عورت 1.19 زندہ بچوں کی پیدائش کی شرح یورپی یونین کی اوسط 1.53 کے مقابلے میں بہت کم ہے ، جو موجودہ آبادی کی سطح کو برقرار رکھنے والے 2.1 سے بہت کم ہے۔
رپورٹ کے مطابق ڈیموگرافرز اور ماہرین اقتصادیات نے یورپ پر زور دیا ہے کہ وہ شرح پیدائش کو بڑھانے کی کوششوں پر نظر ثانی کرے اور کچھ ہسپانوی علاقوں میں لوگوں کو خاندان شروع کرنے کی ترغیب دینے کے لئے مالی اقدامات اور ٹیکس کٹوتی متعارف کرائی ہے۔
میڈرڈ میں قائم یونیورسٹی کی پروفیسر مارٹا سیز نے رائٹرز کو بتایا کہ خواتین کیریئر بنانا چاہتی ہیں، لوگ خاندان شروع کرنے سے پہلے کچھ چیزیں کرنا چاہتے ہیں۔’یہ سچ ہے کہ بچے پیدا کرنا اب عام زندگی کی خواہش نہیں رہی ہے‘۔
پروفیسر مارٹا سیز نے مزید کہا کہ معاشی غیر یقینی صورتحال، بے روزگاری، کم معیار کی ملازمتیں اور مکانات کی بڑھتی ہوئی قیمتیں کچھ ایسی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے ہسپانوی خواتین زیادہ عمر میں حاملہ ہو رہی ہیں یا ان کے اصل ارادے سے کم بچے پیدا ہو رہے ہیں۔
اگرچہ اسپین نے زچگی کی چھٹیوں کی پالیسیوں کو بہتر کیا ہے ، لیکن مارٹا سیز نے کہا کہ یہ اقدامات اب بھی ناکافی ہیں۔
اسپین کے قومی شماریاتی ادارے (آئی این ای) کا کہنا ہے کہ پیدائش میں کمی کا تعلق بچے پیدا کرنے کی عمر میں تاخیر سے ہے اور گزشتہ دہائی میں 40 سال سے زائد عمر کی خواتین کی تعداد میں 19.3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جب کہ اسی عرصے میں 25 سال سے کم عمر کی ماؤں کی تعداد میں 26 فیصد کمی واقع ہوئی جو مجموعی طور پر صرف 9.4 فیصد ہے۔