سوشل میڈیا پر اچانک ایک ویڈیو وائرل ہونے لگی ہے جس میں عراق کے سابق مقتول صدر صدام حسین کو یہ کہتے دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ ابھی زندہ ہیں اور ان کی موت کی جھوٹی افواہ پھیلائی گئی ہے۔
ویڈیو میں صدام حسین دعویٰ کرتے دکھائی دے رہے ہیں کہ وہ سال 2024 میں بھی زندہ اور تندرست ہیں۔
یہ ویڈیو عربی زبان میں ہے، جسے پوسٹ کرنے والے نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق عراقی صدر جنہیں پھانسی دی گئی تھی، اب بھی زندہ ہیں۔
ساتھ ہی لکھا گیا کہ ’سب سمجھتے ہیں میں شہید ہو گیا لیکن یہ سب جھوٹ ہے اور مجھے پھانسی نہیں دی گئی۔‘
تاہم، سوشل میڈیا صارفین نے ویڈیو پر فوری ردعمل دیتے ہوئے اسے جعلی اور غیر حقیقی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی واپسی ناقابل یقین ہے، جبکہ دوسروں نے نشاندہی کی کہ اتنے سالوں کے باوجود صدام حسین کی شکل میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
جب صدام حسین نے اپنے خون سے قرآن پاک لکھوایا
دراصل یہ کلپ ڈیپ فیک تکنیکوں کا استعمال کرتے ہوئے بنایا گیا ہے، اصل میں یہ کلپ صدام حسین کے 2 فروری 2003 کو کیے گئے ایک پرانے انٹرویو سے لیا گیا ہے جو برطانوی چینل 4 پر نشر کیا گیا تھا۔
اس انٹرویو میں صدام حسین بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور القاعدہ اور اس کے ساتھ اپنی حکومت کے تعلق کے الزامات کے بارے میں بات کر رہے تھے۔
ترمیم شدہ ویڈیو میں یہ واضح تھا کہ اس کلپ کے تخلیق کار نے حقیقی آواز کو ایک جعلی آواز سے بدل دیا ہے۔