افغانستان کی طالبان حکومت کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ صحافی تصویریں لے کر ”ایک بڑا گناہ“ کر رہے ہیں۔
وزارت انصاف کے ایک سینئر اہلکار محمد ہاشم شہید ورر نے منگل کو دارالحکومت کابل میں محکمے کے عملے کے لیے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’تصاویر لینا بہت بڑا گناہ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے میڈیا کے دوست، افغان، وہ ہر وقت اس گناہ میں مصروف رہتے ہیں اور ہمیشہ بے حیائی کی طرف کھینچتے ہیں۔‘
طالبان کے سابقہ دور حکومت میں 1996 سے 2001 تک ٹیلی ویژن اور جانداروں کی تصویروں پر پابندی عائد کر دی گئی تھی، لیکن 2021 میں حکام کی جانب سے افغانستان میں دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اب تک ایسا کوئی حکم نامہ نافذ نہیں کیا گیا۔
اس حوالے سے قندھار کے گورنر محمود اعظم کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ طالبان کی جائے پیدائش قندھار میں حکام کو رواں ہفتے حکم دیا گیا تھا کہ وہ جاندار چیزوں کی تصاویر نہ لیں ، لیکن اس پابندی کا اطلاق میڈیا یا عوام تک نہیں ہوا۔
اسلامی آرٹ میں عام طور پر انسانوں اور جانوروں کی تصاویر سے گریز کیا جاتا ہے، کچھ مسلمان جاندار چیزوں کی کسی بھی تصویر سے نفرت کا اظہار کرتے ہیں۔
دو سال سے زیادہ عرصہ قبل طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے کئی میڈیا اداروں نے لوگوں اور جانوروں کی تصاویر استعمال کرنے سے گریز کیا ہے۔
تاہم، مرکزی حکومت کے سرکاری محکمے اکثر غیر ملکی معززین سے ملاقات کرنے والے اعلیٰ حکام کی تصویریں تقسیم اور شیئر کرتے ہیں۔