پاکستان میں ہونے والی جلیبیوں کی ”تھری ڈی پرنٹنگ“ نے بھارت کے ماہر انجینئیرز کو بھی حیران کردیا ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک نوجوان کو مشین کے زریعے جلیبیاں بناتے دیکھا جاسکتا ہے۔
اس ویڈیو کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا کہ یہ پاکستان کے شہر فیصل آباد ”پیپل باٹا جلیبی والا“ کے نام سے ایک دکان کی ہے۔
ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک بھارتی صنعت کار آنند مہندرا نے کہا کہ ’میں ایک ٹیک بف (ٹیکنالوجی کا شوقین) ہوں۔ لیکن میں اعتراف کرتا ہوں کہ تھری ڈی پرنٹر نوزل کا استعمال کرتے ہوئے جلیبیاں بنتے دیکھ کر مجھے ملے جلے احساسات کا سامنا کرنا پڑا‘۔
فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے پیپل باٹا جلیبی والا کی ویڈیو ابتدائی طور پر ایک انسٹاگرام صارف نے شیئر کی تھی۔ چالیس سیکنڈ کے اس کلپ میں تھری ڈی پرنٹر نوزل کی مدد سے تازہ جلیبیاں بناتے ہوئے دکھایا گیا۔
مہیندرا نے مزید لکھا کہ ’جلیبیاں میری پسندیدہ ہیں اور اس کے بیٹر کو ہاتھ سے نچوڑتے ہوئے دیکھنا میرے لیے ایک آرٹ کی شکل ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ میں اس سے زیادہ پرانے زمانے کا ہوں جتنا میں نے سوچا تھا۔‘
سوشل میڈیا صارفین بھی مہندرا سے متفق نظر آتے ہیں جیسا کہ پوسٹ کے کمنٹس سیکشن سے واضح ہے۔
کیونکہ ایک صارف نے لکھا ’دستانے پہن کر جلیبی کون بناتا ہے؟ کل وہ گول گپے کے ساتھ بھی ایسا ہی کر سکتے ہیں۔ یقینی طور پر ذائقہ پہلے جیسا نہیں ہوگا‘۔
ایک اور صارف نے لکھا ’ٹیکنالوجی نے دنیا بدل دی ہے۔‘
دوسری طرف کئی دوسرے سوشل میڈیا صارفین دکاندار کے حق میں بھی تھے۔