متعدد بھارتیوں کو یوکرین کے خلاف جنگ میں روسی فوج کے معاونین کی حیثیت سے استعمال کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
یہ ایشو بھارتی پارلیمنٹ میں غیر معمولی ہنگامہ آرائی کا باعث بنا ہے۔ حیدر آباد (دکن) سے تعلق رکھنے والے ایم پی اسدالدین اویسی نے یہ معاملہ پارلیمنٹ میں اچھالا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کو اس غٰیر معمولی صورتِ حال کا نوٹس لینا چاہیے۔
اتر پردیش، گجرات، پنجاب اور مقبوضہ جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے ان افراد کی واپسی کے لیے میڈیا اور متعلقہ ریاستوں کی حکومتوں کی طرف سے مودی سرکار پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔
بھارت کے موقر اخبار دی ہندو نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ روسی فوج کی طرف سے سرحد پر یوکرین کی فوج کے خلاف لڑنے والے ایک بھارتی باشندے نے بتایا کہ ایک ایجنٹ نے انہیں دھوکا دے کر آرمی سیکیورٹی ہیلپر کی حٰثیت سے سرحد پر بھجوادیا۔
18 سے زائد بھارتی باشندے نومبر 2023 سے یوکرین کے خلاف جنگ میں روسی فوج کی معاونت کر رہے ہیں۔
اس وقت یہ ماریو پول، کھارکیف، دونیسک اور روستوف آن دون کے علاقے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ یہ تمام علاقے روس یوکرین سرحد پر واقع ہیں۔ ان کا ایک ساتھی ہلاک ہوچکا ہے۔چند بھارتی باشندوں نے یوکرین کے دفاع کے لیے روس کے خلاف لڑنے والے بین الاقوامی دستے میں شمولیت پر آمادگی ظاہر کی تھی تاہم روس کی طرف سے یوکرین کے خلاف بھارتیوں کے لڑنے کا یہ پہلا موقع ہے۔ان بھارتیوں میں حیدر آباد (دکن) کا ایک باشندہ بھی شامل ہے جس کے اہل خانہ نے پارلیمنٹ کے رکن اسدالدین اویسی سے رابطہ کیا ہے۔ اویسی نے وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور ماسکو میں بھارتی سفارت خانے کو خط لکھا ہے جس میں ان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومتی سطح پر مداخلت کرکے ان بھارتیوں کو وطن واپس لایا جائے۔