لاہور ہائیکورٹ نے سیاسی جماعتوں سے انتخابی نشانات واپس لینے سے متعلق تمام درخواستیں یکجا کرنے کی ہدایت کردی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سیاسی جماعتوں سے انتخابی نشانات واپس لینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔
درخواست گزار کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ پیش ہوئے، انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی الیکشن درست نہ کرانے پرسیاسی جماعتوں سے انتخابی نشانات واپس لیے۔
درخواست گزار کے مطابق الیکشن ایکٹ کا سیکشن 215 آئین کے آرٹیکل 10 سے متصادم ہے۔
دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ کیا سیاسی جماعتوں میں انٹرا پارٹی الیکشن نہیں ہونے چاہیئے؟جس پر درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ انٹرا پارٹی الیکشن بلکل ہونا چاہیئے مگر الیکشن کمیشن انتخابی نشانات واپس نہیں لے سکتا، انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرانے پر الیکشن کمیشن جرمانہ کرسکتا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ الیکشن ایکٹ تو تمام سیاسی جماعتوں نے خود بنایا ہے، ہمارے سامنے کوئی سیاسی جماعت نہیں آئی ۔
لاہور ہائیکورٹ نے درخواست کو اسی نوعیت کی دیگر درخواستوں کے ساتھ یکجا کرنے کی ہدایت کردی۔
این اے 128 کے ریٹرننگ افسر کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر فیصلہمحفوظ
انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرانے پر انتحابی نشان واپس لیا جاسکتا ہے، سپریمکورٹ کا تفصلی فیصلہ