کراچی کے علاقے سولجر بازار میں چائے کی دکان چلانے والا بخت محمد تہران میں منعقدہ ایک ایونٹ میں اپنے مقابلے جیت کر مکسڈ مارشل آرٹس چیمپین بن گیا۔
بخت محمد نے اس بات کا شکوہ کیا ہے کہ حکومت ان مقابلوں کو پروان چڑھانے پر خاطر خواہ توجہ نہیں دے رہی۔
بخت محمد نے کراچی کی ایک اکیڈمی سے 2019 میں مکسڈ مارشل آرٹس میں تربیت حاصل کی۔ اس اگست 2021 میں افغانستان کے صوبے خوست میں منعقدہ اپنے پہلے بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کی۔ وہاں انہوں نے پہلے مقابلے میں 65 کلو کیٹیگری میں ابراہیم محمدی کو شکست دی تھی۔
افغانستان حکومت کے تحت منعقد کیے جانے والے ان مقابلوں کو ’کھتری نائٹ فائٹ‘ کا نام دیا گیا۔
بخت محمد نے پشاور میں اپنے دوسرے بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کی جنہیں ایشین فائٹ نائٹ کا نام دیا گیا۔ اس میں انہوں نے 65 کلو کیٹیگری میں عمر کو ہرایا۔
بخت محمد نے حال ہی میں ایک بین الاقوامی مقابلے میں قاسم رحیمی کو ہراکر ٹائٹل جیتا۔
انہوں نے نیشنل فائٹ ٹورنامنٹ، کراچی کیج فائٹ لیگ، کک باکسنگ فائٹ، کک باکسنگ کوئٹہ اور لیاری یوتھ فائٹ سمیت کئی ملکی ٹورنامنٹ جیتے ہیں۔
بخت محمد کا کہنا ہے کہ انہیں بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کے لیے اسپانسرشپ کی ضرورت ہے۔ مالی مشکلات کے باعث ان کے لیے تمام بین الاقوامی مقابلوں میں شریک ہو پانا ممکن نہیں ہوتا۔
مکسڈ مارشل آرٹس پاکستان میں کم مقبولیت کا حامل کھیل ہونے کے باعث اسپانسر اس کی طرف مشکل سے متوجہ ہوتے ہیں۔
بخت محمد کا کہنا ہے کہ لوگوں کو مکسڈ مارشل آرٹس کے بارے میں زیادہ سے زیادہ بتانے کی ضرورت ہے تاکہ نئی نسل فضول سرگرمیوں میں وقت ضایع کرنے کے بجائے اس میں دلچسپی لے کر اپنی صحت کا معیار بھی بلند کرے۔
یہ بھی پڑھیں :
7 سالہ مارشل آرٹس چیمپئن فاطمہ نسیم نے نئی تاریخ رقم کردی
بروس لی کا ہم شکل افغان اداکار طالبان کے خوف سے دربدر
مخت محمد نے اسپانسرز کی تلاش میں بہت دھکے کھانے کے بعد بالآخر مقامی بزنس مین شعیب بوتھ، نعمت اللہ عمات، چنگیزی گروپ اور چند کلبس کو اسپانسر شپ کے لیے تیار کرلیا ہے۔
بخت محمد کہتے ہیں کہ حکومت کو بھی مکسڈ مارشل آرٹس میں دلچسپی لینی چاہیے تاکہ عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن ہو۔
27 سالہ بخمت محمد کراچی کی علمہ یونیورسٹی سے سوفٹ ویئر انجینیرنگ میں بیچلر آف سائنس کی سطح پر تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں۔