پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ ہمارا حکومت سازی کے حوالے سے دو ٹوک مؤقف ہے، ہم یہ سمجتے ہیں کہ ہمارے پاس عام کا مینڈیٹ ہے، پی ٹی آئی کو اس وقت قومی اسمبلی میں 180 سیٹوں کی برتری حاصل ہے۔
آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے تصدیق کی کہ 82 کامیاب آزاد اراکی سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوچکے ہیں، اور کہا کہ باقی 10 بھی پی ٹی آئی کے اراکین ہیں وہ بھی شامل ہوجائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ متحد حکومت کی ضرورت اس وقت پڑتی ہے جب ہمارے پاس مینڈیٹ نہ ہو۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ’ہم 29 فروری کو پارلیمنٹ جائیں گے، وہاں بیٹھیں گے، اپنی میجورٹی (اکثریت) کیلئے کوشش کریں گے، اگر ہماری سیٹیں بحال نہیں ہوتیں تو ہم اپوزیشن میں بیٹھیں گے، لیکن ان دونوں پارٹیز (مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی) کے ساتھ ہم مذاکرات کے موڈ میں نہیں ہیں، کیونکہ انہی کے پاس ہمارے مینڈیٹ ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جے یو آئی کے ساتھ بھی ہمارا کوئی الائنس (اتحاد) نہیں ہے، نہ الائنس پہلے تھا نہ اب ہے‘۔
بیرسٹر گوہر نے زور دے کر کہا کہ ’پاکستان تحریک انصاف کسی یونیٹی گورنمنٹ (متحد حکومت) کا حصہ نہیں بنے گی، نہ اس کا فیور (حمایت) کر رہی ہے۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایم کیو ایم کے پاس کراچی کی 15 اور حیدرآباد کی جو دو سیٹیں ہیں وہ ہماری ہیں اور اس کے ثبوت بھی ہمارے پاس موجود ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ پی ٹی اے نے بند کیا، لیکن پی ٹی اے قصور وار نہیں، ’مقتدر ادارے ہیں، بالکل‘۔
بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ عدالت میں میڈیا کے سامنے خان صاحب کے سامنے یہ بات ہوئی کہ آپ کے پاس آفر آئی ہے؟ جس پر انہوں نے کہا کہ ’ایک آواز جو ہمارے پاس آئی ہے وہ یہ کہ آپ انتظار کرلیں تین سال کیلئے‘۔
انتظار سے کیا مراد ہے؟ اس سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آپ پیچھے ہٹ جائیں اور کسی اور جو ٹیک اوور کرنے دیں، ’آپ جیل میں رہیں یا باہر آئیں لیکن پالیٹکس نہ کریں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ خان صاحب نے باہر جانے کا ذکر کبھی نہیں کیا، لیکن انہوں نے کہا کہ ہم پاور شئیرنگ پالیٹکس نہیں کرتے ہم پبلک پالیٹکس کرتے ہیں اور باریاں لینے پر یقین نہیں رکھتے۔
ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمیں بشریٰ بی بی کی صحت کے بارے میں بڑی تشویش ہے، اگر لوگ خان صاحب پر پریشر ڈالنے کیلئے بشریٰ بی بی کو ایک کالے کمرے میں بند کرسکتے ہیں ہاں ان کی کھانے کے حوالے سے ایک بڑی تشویش ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اکا دکا لوگ جو دوسری پارٹیوں میں جانے والے تھے وہ چلے گئے، باقی لوگ پابند ہیں، مشکل وقت گزر گیا۔
کیا اپوزیشن میں بیٹھنے پر احتجاج اور دھرنے کی سیاست دوبارہ شروع ہوگی؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ احتجاج ہم کرتے رہیں گے، اسی لیے ہم دوسری پارٹیوں سے رابطے کر رہے ہیں، لیکن ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا کہ ہم بڑے پیمانے پر دھرنا دیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت المسلمین ہماری پہلے دن سے اتحادی ہے، پاکستان تحریک انصاف کسی فرقہ واریت پر یقین نہیں رکھتی، ’جو اتحاد ہوئے ہیں ان میں سنی شیعہ سارے موجود ہیں‘، ہم چاہ رہے تھے کہ ایم ڈبلیو ایم کے ساتھ اتحاد قومی اسمبلی کی بنیاد پر ہو اور صوبائی اتحاد دو پارٹیوں کے ساتھ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کا شیڈول ایک دو دن میں آجائے گا۔ مارچ کے پہلے ہفتے تک پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کراچکی ہوگی۔