الیکشن کمیشن میں انتخابی عذرداریوں پر سماعتیں جاری ہیں۔ این اے 128 سے سلمان اکرم راجہ، این اے 163 بہاولنگر سے شوکت بسرا اور این اے 190 سے میاں محمد سومرو سمیت دیگر درخواستوں پرسماعت ہوئی۔ کمیشن نے آراوز سے رپورٹس طلب کرلیں۔ این اے 16 سے مرتضیI جاوید عباسی کی درخواست پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفؤظ کرلیا
الیکشن کمیشن میں انتخابی عذرداریوں سے متعلق درخواستوں پرنویں روزبھی جاری سماعتوں کے دوران این اے 163 بہاولنگرسے ہارنے والے آزاد امیدوارشوکت بسرا قرآن پاک لے کر پیش ہوئے اورکہاکہ میں قسم کھاتا ہوں کہ میں جیتا ہوا تھا۔
شوکت بسرا نے کہا کہ اعجازالحق کوکہیں قرآن پاک پر قسم کھا لے میں کیس واپس لے لوں گا۔اس پر ممبر خیبرپختونخواہ نے کہاکہ آپ قرآن پاک پرقسم نہ کھائیں، اس کیلئے الگ جگہ ہوتی ہے۔
کمیشن نے سماعت 27 فروری تک ملتوی کردی ۔
این اے 190 سے میاں محمد سومرو کی درخواست پرکمیشن نے ریٹرننگ افسر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت28 فروری تک ملتوی کردی۔
پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ کی این اے 128 سے متعلق درخواست پر سماعت 21 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔
پی پی 50 سے آزاد امیدوارامان اللہ کی درخواست پر 27 فروری تک آراو سے رپورٹ طلب کرلی گئی جبکہ پی پی 290 سے سردارمحی الدین کھوسہ کی انتخابی عذرداری پرآر او سے 22 فروری تک رپورٹ طلب کی گئی ہے۔
این اے 16 سے مرتضیٰ جاوید عباسی کی درخواست پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
الیکشن کمیشن نے انتخابی عذرداریوں سے متعلق اسلام آباد اور خیبرپختونخوا کی شکایات سے متعلق الیکشن ٹریبونلز قائم کردیئے گئے۔ خیبرپختونخوا میں پانچ الیکشن ٹربیونلز قائم کیے گئے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ٹریبونل قائم کردیا۔
خیبرپختونخوا میں پہلا ٹریبونل جسٹس شکیل احمد اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل ہے۔
جسٹس محمد نعیم انور مینگورہ ٹریبونل میں درخواستوں کی سماعت کریں گے۔
ایبٹ آباد سے متعلق شکایات جسٹس اعجاز خان پر مشتمل ٹریبونل سنے گا۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹریبونل جسٹس فصل سبحان پر مشتمل ہے۔
خیبرپختونخوا کا پانچواں ٹریبونل جسٹس کامران حیات پر مشتمل ہے۔
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن اس سے قبل سندھ اور بلوچستان کے لئے الیکشن ٹریبونل قائم کرچکی ہے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب میں انتخابی ٹریبونل کے لئے نام اب تک موصول نہیں ہوئے۔ الیکشن کمیشن نے پنجاب میں الیکشن ٹریبونل کے قیام کے لئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو دوبارہ خط لکھ دیا ہے۔