وفاقی کابینہ نے جان بچانے والی دواؤں کے سوا تمام دواؤں کی ڈی ریگیولیشن کا فیصلہ کیا ہے۔ اب ان ددواؤں کی قیمت کا تعین طلب و رسد کے توازن کی بنیاد پر مارکیٹ فورسز کریں گی۔
باخبر ذرائع نے روزنامہ بزنس نیوز کو بتایا کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا جارہا ہے کہ قیمتوں کے تعین کے طریق کار اور اس کے ملازمین کی طرف سے ’رینٹ سیکنگ‘ کے باعث ڈرگ ریگیولیٹری اتھارٹی پاکستان کے ہاتھوں ان دواؤں کی قیمتوں میں معقول اضافہ نہیں ہوسکا۔
ذرائع کے مطابق 6 فروری 2023 کو صحت، ڈی ریگیولیشن اور کوآرڈی نیشن کی وزارت نے وفاقی کابینہ کو بتایا کہ ہارڈ شپ کیٹیگری کے تحت 262 دواؤں کی کم از کم قیمتِ فروخت پر، جیسا کہ ڈرگ پرائسنگ کمیٹی نے چھپنویں اور ستاونویں اجلاس میں تجویز کیا ہے، یکم فروری 2024 کے کابینہ کے اجلاس میں غور کیا گیا۔ اور پھر کابینہ نے چند فیصلے کیے۔ کابینہ نے 146 ضروری دواؤں کی کم از کم قیمت فروخت میں، جینرک نیم کے ساتھ، اضافے کی منظوری دی۔
صحت، ڈی ریگیولیشن اور کوآرڈی نیشن کی وزارت نے عہد کیا کہ فارماسیوٹیکل سیکٹر کے ڈی ریگیولیشن کے معاملے کا بھرپور جائزہ لے کر سفارشات جلد از جلد وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کی جائیں گی۔
؎اس دوران وزارتِ صحت دواؤں کی قیمت کے تعین میں شفافیت یقینی بنانے کے لیے ڈرگ پرائسنگ پالیسی 2018 میں ترمیم سے متعلق تجاویز جمع کرائے گی تاکہ شہریوں کے مفادات کا تحفظ بھی ممکن ہو اور دواؤں کی قیمتوں کے تعین کے معاملے کو وزارت یا ڈرگ پرائسنگ کمیٹی کی سطح پر لایا جاسکے۔
وزارتِ صحت نے بتایا ہے کہ دواؤں کی کم از کم قیمت کاتعین عالمی اور علاقائی معیارات کے مطابق نہیں۔ مثلاً بھارت تمام ضروری دواؤں کی قیمتیں متعین کرتا ہے۔ بنگلہ دیش میں 117 ضروری دواؤں کی جبکہ سری لنکا میں 60 ضروری دواؤں کی قیمتیں متعین کی جاتی ہیں۔
یہ ضروری سمجھا گیا ہے کہ کم از کم قیمتِ فروخت نیشنل ایسنشیل میڈیسن لسٹ میں شامل نہ کی جائے اور مارکیٹ کو طلب و رسد کی بنیاد پر قیمت متعین کرنے کا موقع دیا جائے۔ اس سے قیمتوں کے تعین میں توازن پیدا ہوگا جس سے عام آدمی اور دواساز اداروں کو برابر کا فائدہ پہنچ سکے گا۔
مطالعے سے پتا چلا ہے کہ بعض ترقی یافتہ ممالک میں ڈی ریگیولیشن کے نتیجے میں اجارہ داری کے خاتمے سے دواؤں کی قیمتیں گھٹ گئیں جبکہ چند ممالک میں ڈٰی ریگیولیشن سے قیمتیں بڑھ گئیں کیونکہ اجارہ دار اداروں نے شدید مزاحمت کی۔
یہ احتمال موجود ہے کہ ڈی ریگیولیشن سے کچھ مدت کے لیے کم از کم قیمتِ فروخت بڑھے گی، پھر کچھ گھٹے گی اور طویل مدت میں قیمت گھٹنے سے صارفین کے مفاد کا تحفظ ممکن ہوگا۔ وزارتِ صحت نے اس حوالے سے، مندرجہ ذیل تجاویز پیش کی ہیں۔
ڈرگ ایکٹ کے سیکشن 36 کے تحت نیشنل لسٹ آف ایسنشیل میڈیسن میں شامل نہ کی جانے والی تمام دواؤں اور بایولوجیکلز کے لیے اسٹیچیوٹری نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔
ڈرگ پالیسی 2018 میں ترمیم کے لیے ایگزیکٹیو نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔
ڈرگ ایکٹ 1976 کے سیکشن 12 کے تحت منظوری حاصل کرنے سے قبل ڈریپ کے پالیسی بورڈ کے سامنے ڈرگ پرائسنگ کمیٹی کی سفارشات رکھنے کی خاطر 5 اگست 2013 کے ایس آر او 707 2013 میں ترمیم کے باضابطہ نوٹیفکیشن کا اجرا۔
یہ بھی پڑھیں :
آڈٹ رپورٹ نے ڈریپ کی سنگین غفلت کا بھانڈا پھوڑ دیا
مارکیٹ میں بخار کےغیر معیاری سیرپ کی فروخت کا انکشاف
ڈریپ کی کارروائی، ذخیرہ کی گئی لاکھوں کی ادویات برآمد
وزارتِ قانون کے لیے مشورہ ہے کہ ڈرگ ایکٹ 1976 کے تحت دواؤں کی ڈی ریگیولیشن کے حوالے سے پائی جانے والی پیچیدگیوں کو دور کرنے کے لیے ڈریپ ایکٹ 2012 کے مندرجات کا جائزہ لیا جائے۔
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کاؤنسل تمام وٹامنز، ملٹی وٹامنز، منرلز اور دیگر اور نسخے کے بغیر دی جانے والی دیگر اشیا کی نسخہ سازی پر پابندی لگائے۔
ہیلتھ کیئر کمیشن تمام قواعد نافذ کرے اور تمام فارمیسیز (دواؤں کی دکانوں پر) کوالیفائیڈ فارماسسٹ کی کاؤنٹر پر تقرری یقینی بنائے۔
ڈریپ صوبائی ہیلتھ اتھارٹیز سے ہم آہنگی پیدا کرکے تمام ریٹیلی آؤٹ لیٹس میں وٹامنز، ملٹی وٹامنز، منرلز، ہیلتھ اینڈ اوور دی کاؤنٹر پروڈکٹس کی سیلف سروس کے تحت خریداری پر پابندی لگائے۔