وفاق میں حکومت سازی کے مشن پر پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان مذاکرات کا 5 واں دور بھی بے نتیجہ ختم ہوا، دونوں بڑی جماعتوں کی رابطہ کمیٹیوں میں پیر کی شب ہونے والا دوسرا آج پھر ہوگا، اس کے علاوہ ایم کیو ایم کی مذاکراتی کمیٹی اور ن لیگ کے رہنماؤں کی ملاقات ہوئی جس میں حکومت سازی کے حوالے سے بات چیت اور ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔
حکومت سازی کیلئے پی پی اور ن لیگ کے مذاکرات طول پکڑ گئے۔ دونوں جماعتیں پیر کو بھی کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکیں۔
دونوں کی رابطہ کمیٹیوں کی اہم بیٹھک اب آج منگل 20 فروری کو پھرلگے گی، قیاس کیا جارہا ہے پی پی اور ن لیگ میں مذاکرات کا چھٹا دور ممکنہ طور پر حتمی ہوگا۔
ذرائع کے مطابق پیر کو مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی رابطہ کمیٹیوں کا پانچواں دور اسلام آباد میں اسحاق ڈار کی رہائش گاہ پر شام کے وقت میں ہوا لیکن اس میں حتمی فیصلہ نہ کیا جاسکا۔ اس کے بعد مذاکرات کا اگلا دور اسی رات 10 بجے رکھا گیا لیکن پھر اسے ایک دن کیلئے معطل کردیا گیا۔
پانچویں اجلاس میں حکومت سازی کے حوالے سے مختلف امور پر غور اور تجاویز دی گئیں۔
پیپلزپارٹی کے وفد میں مراد علی شاہ، قمر زمان کائرہ، ندیم افضل چن اور دیگر شامل تھے جبکہ ن لیگ کی کمیٹی میں اسحاق ڈار، اعظم نذید تارڑ، ایاز صادق اور دیگر شامل تھے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما اعظم نذیز تارڑ نے غیر رسمنی گفتگو کرتے ہوئے کہا بات چیت مثبت انداز میں جاری ہے، منگل کی صبح دوبارہ نشست ہو گی، کابینہ میں پیپلز پارٹی کی شمولیت کے حوالہ سے کچھ چیزیں پہلے سے طے شدہ ہیں۔
پیپلزپارٹی کو پنجاب کابینہ میں دو یا تین وزارتیں ملنے کا امکان ہے۔ پیپلزپارٹی مرکز اور پنجاب میں ن لیگ کی حکومتوں کا ساتھ دے گی تو ن لیگ بلوچستان میں پیپلزپارٹی کی حکومت کی حمایت کرے گی۔
پیپلز پارٹی کے علاوہ ن لیگ نے ق لیگ، استحکام پارٹی کے علاوہ نیشنل پارٹی، بی این پی اور بی اے پی سے بھی مشاورت کا فیصلہ کیا ہے۔ جب کہ پیر کو پیپلزپارٹی کی رابطہ کمیٹی سے ملاقات کے بعد ن لیگ کے رہنماؤں نے ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی سے بھی اسلام آباد میں ملاقات کی۔
حکومت سازی کے معاملے پر ایم کیو ایم کی مذاکراتی کمیٹی کی ن لیگ کے رہنماؤں سے ملاقات اسحاق ڈار کی رہائشگاہ پر ہوئی۔
ملاقات میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری، سینئر ڈپٹی کنوینر سید مصطفیٰ کمال، ڈاکٹر فاروق ستار، اسحاق ڈار، ایاز صادق اور محمد احمد خان شریک تھے۔
ترجمان ایم کیو ایم کے مطابق اہم بیٹھک میں ملک کو درپیش چیلنجر سے نمٹنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی بنانے سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
پاکستان، سندھ بالخصوص شہری سندھ کے لوگوں کو مسائل کے دلدل سے نکالنے کیلئے مختلف امور پر بھی گفتگو ہوئی۔
ترجمان نے بتایا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے حکومت میں شامل ہونے کیلئے ن لیگ سے تین نکاتی آئینی ترمیم پر حمایت بھی مانگ لی۔
ایم کیو ایم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اختیارات اور وسائل کی نچلی سطح تک منتقلی کو آئینی تحفظ دلوانا ایم کیو ایم پاکستان کی اولین ترجیح ہے، دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کا حکومت سازی کے حوالے سے بات چیت اور ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔