حکومت سازی کیلئے سیاسی جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدواروں کو 3 دن میں کسی جماعت میں شامل ہونا ہے۔ پی ٹی آئی نے ایک سے زیادہ جماعتوں سے اتحاد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ پارٹی ترجمان رؤف حسن نے کہا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ ایک سے زائد جماعتوں سے اتحاد کریں۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پی ٹی آئی رؤف حسن نے دیگر سیاسی جماعتوں سے اتحاد کرنے سے متعلق کہا کہ مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان سے اتحاد نہیں کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ سنی اتحاد اور جماعت اسلامی سے پہلے بھی بات چیت تھی۔ سنی اتحاد کے ساتھ بات چیت کافی حد تک آگے بڑھ چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین ( ایم ڈبلیو ایم) ہماری پرانی اتحادی ہے۔ اس سے اتحاد ختم کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔
انھوں نے واضح کیا کہ ہم کوئی مذہبی اتحاد بنانے نہیں جارہے، ہمارا مقصد جمہوری اقدار اور جمہوری کلچر کو فروغ دینا ہے۔
سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے رؤف حسن نے کہا کہ جمہوری کی جڑیں مضبوط کرنے کیلئے مولانا کے ساتھ بیٹھ جائیں گے۔
ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہم سے انتخابی نشان چھینا گیا، ہم قومی اسمبلی میں سب سے بڑی جماعت ہیں، ہم پارلیمنٹ میں بیٹھ کر کردار ادا کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ ہماری 180 سیٹوں میں سے 80 نشستوں پر ڈاکا ڈالا گیا، ہماری پہلی ترجیح نشستیں واپس لینا ہے۔
رؤف حسن نے کہا کہ معاملات کو الیکشن کمیشن لے کر جائیں گے، ہمارے پاس پر امن سیاسی احتجاج کا آپشن بھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انتخابی دھاندلی کےخلاف ملک بھر میں احتجاج ہو رہا ہے، جی ڈی اے نے اپنی تاریخ کا بڑا جلسہ کیا ہے۔
علی امین گنڈا پور کی بطور کے پی وزیر اعلیٰ امیدوار نامزدگی پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں وزارت اعلیٰ کیلئے دوسرا کوئی نام نہیں۔
انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں 4 لانگ مارچ کیے گئے، ہم نے کسی سیاسی سرگرمی پر رکاوٹ نہیں کھڑی کی، پرامن احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے۔
رؤف حسن کا کہنا تھا کہ لوگوں کے پرامن احتجاج کا راستہ نہ روکا جائے، ملکی مسائل کا حل سب کو سیاسی حق دینے سے نکلے گا۔
ملکی معیشت پر بات کرتے ہوئے ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ پاکستان کی معاشی صورتحال انتہائی سنگین ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ جو پروگرام ہے وہ آگے چلنا چاہیے، ہمیں آمدنی کے ذرائع کو بھی بڑھانا ہوگا، پاکستان تحریک انصاف، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کی مخالف نہیں ہے۔