جماعت اسلامی نے جمہوریت بچانے کیلئے ”جمہوریت بچاؤ کانفرنس“ کے عنوان سے آل پارٹیز کانفرنس طلب کرلی ہے، یہ کانفرنس 25 فروری اسلام آباد میں منعقد ہوگی۔
کانفرنس میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق شریک ہوں گے، جماعت اسلامی نے تمام جماعتوں کو باضابطہ دعوت نامہ بھیج دیا ہے۔
جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ اس کانفرنس کا مقصد جمہوریت کا بچاؤ ہے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا اس حوالتے سے کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں ملک میں حقیقی جمہوریت کے قیام کے لیے آگے بڑھیں۔
انہوں نے کہا کہ 2024کے انتخابات ملکی تاریخ کے آلودہ، بدنام اور متنازع ترین الیکشن تھے، ہم پی ٹی آئی سمیت تمام متاثرہ سیاسی جماعتوں سے رابطے کررہے ہیں۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ کمشنر راولپنڈی کے انکشافات ہمارے مؤقف کی تائید ہیں، کمشنر کی طرح مزید ضمیر جاگ گئے تو دھاندلی کرنے والے کدھر جائیں گے، کمشنر کا بیان خراب دیگ کا ایک چاول ہے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ جعلی الیکشن، جعلی نتائج سے حکومت نہیں چلتی، 2024 ء کا الیکشن آلودہ ترین اور بد نام ترین الیکشن تھا کیونکہ مردم شماری ہی غلط کی گئی،1971 میں مینڈیٹ تسلیم نہ ہونے سے ملک ٹوٹا، اور 1977 میں مارشل لاء آیا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جہاں پہلے حکومت بنتی ہے پھر الیکشن ہوتے ہیں،
انھوں نے کہا کہ الیکشن کے بعد ملک میں پُرامن ماحول ہوتا، پاکستان واحد ملک ہے جہاں الیکشن کے بعد انتشار میں اضافہ ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کے نتیجے میں پولرائزیشن میں اضافہ ہوا، عوام کچھ فیصلہ کرتے ہیں تو نتائج کچھ اور آتے ہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ دنیا بھر میں انتخابات ہوتے ہیں لیکن پاکستان میں جب الیکشن ہوتا ہے تو ای ایم ایس ، آر ٹی ایس، نیٹ اور ٹیلی فون بند ہو جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ مردم شماری کے بعد حلقہ بندیوں پر تحفظات رہے لیکن جلدی فائل بند کرکے کہا گیا مزید کچھ سننے کو تیار نہیں جب کہ انتخابات میں بھی تاخیر کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ تھا اگر الیکشن کرنے ہیں، انتظامات عدلیہ کے تحت کرتے ہوئے آر او عدلیہ سے لیا جائے۔
الیکشن میں دھاندلی کا دعویٰ کرنے والے کمشنر سے متعلق امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ راولپنڈی کا کمشنر ایک دیگ کا دانہ ہے پوری دیگ ہی ایسی ہے، کمشنر نے ضمیر کا بوجھ اتارا ہے، اس طرح سب کے ضمیر جاگ جائیں تو وہ کہاں چھپیں گے جو دھاندلی کرنے والے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ مارشل لاء یا ایمرجنسی مسئلے کا حل نہیں حل صرف آئین و انصاف کی حکمرانی ہے، عوام اوراسٹیبلشمنٹ کے درمیان فاصلے ہیں، الیکشن دراصل اسٹیبلشمنٹ کے فیصلوں پرعدم اعتماد تھا۔
جماعت اسلامی نے دھاندلی پر تحریک کا اعلان کیا ہے، دھاندلی کی تحریک کو آگے بڑھائیں گے اس کےلئے سیاسی رابطے بھی کررہے ہیں، شفاف الیکشن کیلئے سیاسی جماعتیں ایک پیج پر آجائیں، جماعت اسلامی کے ساتھ بہت بڑا ظلم ہوا ہے، کراچی میں بھی سیٹیں چھینی گئیں، چوتھے نمبروں والوں کو کراچی میں جتوا دیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ پچاس ارب روپے الیکشن پر خرچ ہوا ہے اگر دھاندلی کرنی تھی تو کیوں پیسے خرچ کئے، الیکشن کے بجائے لوگوں کو ان کا حصہ دے دیتے لیکن دھاندلی جمہوریت کے منہ پر بد نما داغ ہیں، الیکشن کے نتیجے میں پانچ سال ضائع ہوگئے، جمہوریت آٹھ فروری کے الیکشن میں زمین بوس ہوگئی۔