پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کمشنر راولپنڈی کا بیک گراؤنڈ بھی سامنے آچکا ہے، کمشنر صاحبان کا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، اگر ان کا ضمیر اتنا بے چین تھا تو 9 دن پہلے بات کرتے، کمشنر کا بیان مشکوک بن گیا جو منصوبے کے تحت دیا۔
سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ 8 فروری کے بعد حالات ان فولڈ ہورہے ہیں، کل جو واقعہ ہوا اس کی شام تک حقیقت سامنے آچکی تھی، الیکشن کمیشن نے اس بیان کو ٹیک اپ کرلیا کمیٹی بنادی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ کمشنر راولپنڈی کے بیان پر کمنٹ کرنا غیرمناسب ہوگا، اگر الیکشن کمیشن نے کمیٹی نہ بنائی ہوتی تو ضرور کمنٹ کرتا، الیکشن پراسس آراو، ڈی آراو کے ذریعے ہوتا ہے، کمشنر صاحبان کا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، کمشنر راولپنڈی کا بیک گراؤنڈ بھی سامنے آچکا ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا مزید کہنا تھا کہ اگر ان کا ضمیر اتنا بے چین تھا تو 9 دن پہلے بات کرتے، کمشنر کا بیان مشکوک بن گیا جو کسی منصوبے کے تحت دیا، جو حکومتیں بن رہی ہیں اس کے پراسس پر میں نے ٹویٹ بھی کیا تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مختلف پارٹیاں ماضی کے بیان سے انحراف کررہی ہیں، پارٹیوں کے ایسے رویے سامنے آرہے ہیں جن سے عوام ناراض ہوں گے، پیپلزپارٹی یا جے یو آئی سے ماضی میں بھی شراکت داری رہی ہے، جن کے خلاف دھاندلی کے الزامات لگائے جارہے ہیں ان سے اتحاد ہورہا ہے، یہ رویےاس ساکھ کو اور زیادہ مجروح کررہے ہیں۔
سابق وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ہمیں اکثریت مل گئی ہے، ن لیگ اکیلے حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے، پنجاب میں حکومت بنانے کے حوالے سے پراسس شروع ہوچکا ہے، جہاں تک وفاق میں حکومت بنانے کی بات ہے کل شام پیشرفت ہوئی ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا معاشی استحکام خواب ہی رہے گا، معاشی حالات اسی طرح ابتری کا شکار رہے ہیں، سیاسی برادری ذاتی مفادات سے بالاتر ہوکرعوام کے لیے قربانی دے۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی طرف سے تمام ہدایات آتی ہیں، نوازشریف نے فیصلہ کیا ہے ایک مرتبہ پھر اتحادی حکومت کی طرف جارہے ہیں، شہبازشریف کو اتحادیوں سے مل کر حکومت کرنے کا تجربہ ہے، نوازشریف کی قیادت میں تمام چیزیں چلیں گی۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں گفتگو ہورہی ہے، فارم 45 الیکشن کمیشن کی پراپرٹی بن چکے ہیں، 2018 میں سفید کاغذ پر فارم 45 دیے گئے جو قمرباجوہ کو بھجوادیے تھے، 2018 میں یہ سب کچھ کون کررہا تھا؟، آپ نے اگر ان کے فارم 45 دیکھے ہیں تو مجھے بتادیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مولانافضل الرحمان سے دوریاں پیدا نہیں ہوئیں، ہمارا آج بھی مولاناصاحب سے بڑااچھا تعلق ہے، مولانا صاحب نے پی ٹی آئی سے تعاون کا سلسلہ شروع کیا ہے، جو دھاندلی کے بینفشری ہیں ان سے اتحاد یا احتجاج کرنا سمجھ سے باہر ہے۔
خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ ایم کیوایم نے ایک بار پھر کراچی سے مینڈیٹ لیا ہے، دھاندلی کے الزامات کے باوجود کراچی سے ایم کیوایم کو اکثریت ملی ہے، ظاہر ہوتا ہے کراچی نے ایم کیوایم کے حق میں ووٹ دیے ہیں۔