سانحہ سمجھوتا ایکسپریس کو 17 برس بیت گئے لیکن متاثرین آج بھی انصاف سے محروم ہیں اور انصاف کے منتظر ہیں۔
فروری 2007 کو بھارت نے 68 بے گناہ افراد کو ریاستی دہشت گردی کا شکار بنایا، 18 فروری 2007 کو دہلی اور لاہور کے درمیان چلنے والی سمجھوتا ایکسپریس کو پانی پت کے مقام پر شرپسندوں کی جانب سے آگ لگائی گئی۔
افسوسناک سانحے میں 43 پاکستانی، 10 بھارتی شہری ، 15 نامعلوم افراد سمیت 68 افراد جان سے گئے جبکہ 10 پاکستانی اور 2 بھارتی زخمی بھی ہوئے تھے۔
واقعے کے بعد راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے کارکن کمل چوہان کی گرفتاری نے بھارتی سازش کا بھانڈا پھوڑ دیا، تحقیقات کے دوران آر ایس ایس کے رہنما سوامی اسیمانند اور ان کے ساتھیوں کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے سمجھوتہ ایکسپریس سانحے کا ذمہ دار ثابت کیا گیا۔
تحقیقات کے دوران بھارتی انٹیلی جنس کور سے تعلق رکھنے والے حاضر سروس فوجی افسر لیفٹیننٹ کرنل پروہت کو بھی گرفتار کیا گیا۔
کرنل پروہت نے بھی سمجھوتہ ایکسپریس سانحہ کی تحقیقات کے دوران خود اعتراف کیا کہ اس نے پاکستان اور بھارت کے درمیان مسلح تصادم شروع کرنے کے لیے ہندو دہشت گردوں کو تربیت دی۔
سمجھوتہ ایکسپریس واقعے کی ماسٹر مائنڈ ابھیناو بھارت نامی تنظیم تھی، ابھیناو بھارت کی بنیاد 2006 میں بھارتی فوج کے ریٹائرڈ میجر رمیش اپادھیائے اور لیفٹیننٹ کرنل پرساد شری کانت پروہت نے رکھی تھی۔
ہندوستان کئی مواقعوں پرپاکستان مخالف میڈیا مہم، اورفالس فلیگ آپریشنز کا سہارا لیتا رہا ہے لیکن سمجھوتا ایکسپریس کی طرح مودی سرکار کا ہر ایک حربہ خود ہی بے نقاب ہو چکا ہے۔
ہندوستان کی قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کی ایک خصوصی عدالت نے سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکے کیس میں ماسٹر مائنڈ سوامی اسیم آنند سمیت نامزد چاروں ملزم بری کر دیے۔
واضح رہے سمجھوتہ ایکسپریس کے متاثرین 17 سال سے انصاف کی متلاشی ہیں لیکن ہندوستان کا عدالتی نظام بھی مذاق بن چکا ہے۔