انتخابی نتائج کیخلاف مختلف سیاسی جماعتوں کا احتجاج 9ویں روز میں داخل ہوگیا۔ کوئٹہ میں انتخابی نتائج کے خلاف چار جماعتی اتحاد نے دھرنا دیا ہوا ہے۔
ڈی آر او آفس کے باہر احتجاج میں نیشنل پارٹی ، بی این پی، پشتونخوا میپ اور ایچ ڈی پی کے کارکن شریک ہیں۔
بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر جان مینگل، نیشنل پارٹی کے صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، پشتونخوا میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی (ایچ ڈی پی) کے چیئرمین عبدالخالق ہزارہ بھی دھرنے میں شریک ہیں۔
دھرنے میں موجود جماعتوں کے قائدین نے الزام لگایا ہے کہ موجودہ الیکشن میں دھاندلی کی گئی ہمارے امیدواروں کو جیتی ہوئی بازی ہرا دی گئی۔
احتجاج میں موجود افراد کا کہنا ہے کہ ہم انصاف کے حصول تک بیٹھے رہیں گے۔
کوئٹہ میں چار جماعتی اتحاد کے زہراہتمام منعقدہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے پی کے میپ کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کی رائے کو عزت دی جائے۔ آراوز تھوڑی سی غیرت کا مظاہرہ کرکے حقائق سامنے لائیں وہ اس دن سے ڈریں جب عوام ان کا سوشل بائیکاٹ کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ قوم پرستون کو تنگ نہ کیا جائے اتنی طاقت رکھتے ہیں کہ یہاں ائیر پورٹ ۔ریلوے ۔سڑکیں اور دفاتر مکمل بند کردیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سے اختلاف اپنی جگہ مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ انکے میڈینٹ کا احترام نہ کریں۔
بی این پی کے سربراہ اختر مینگل نے حلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں جمہوریت پر شب خون مارا گیا، ملک میں کامیابی اس کو ملتی ہے جن کو فرشتے جیتواتے ہیں۔ ملک میں آئین توڑنے والے سب سے زیادہ وفادار کہلاتے ہیں۔ آرآو او ڈی آر اوز کے پیچھے دوسری قوتیں ہیں۔ اصل مہرے کوئی ہیں اور ہیں لیکن بدنام ڈی آراو کو کیا جارہا ہے۔
سردار اختر نے کہا کہ ماضی کے الیکشن میں کس نے دھاندلی کی یہ سب کو معلوم ہے۔ بلوچستان میں ہرسطح پر ظلم کیاجارہاہے۔ سیاسی اور آئینی مداخلت کرنے والوں کا آرٹیکل کے تحت مقدمہ چلنا چاہیے۔
انھوں نے مطالبہ کیا کہ آرمی چیف، ان فوجی آفیسرز کا کوٹ مارشل کرائیں جو دھاندلی میں ملوث رہے، اگر انصاف نہ ہوا تو انگلیاں اٹھیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے ڈی آراوز کچھ غیرت کریں جیسے پنڈی کے کمشنر نے کیا، جو ہمارا مینڈیٹ چراتا ہے ان سے تعاون نہ کیاجائے۔