سابق حکمرانوں کی سرکاری اداروں میں مداخلت نے میرٹ کا جنازہ نکل دیا، سوات تعلیمی بورڈ کے مختلف اہم عہدوں پر ایک ہی شخص کے راج کا انکشاف ہوا ہے۔
پچھلے کئی سالوں سے تعلیمی بورڈ پر ایک شخص کا راج ہے، گریڈ 18 کے ملازم عمر حسین کو سیاسی اثر و رسوخ کی بنیاد پر بیک وقت تین عہدوں سے نوازا گیا ہے، جبکہ قانون کے مطابق بورڈ کا ایک ملازم بیک وقت چیئرمین، فل کنٹرولر، ڈپٹی کنٹرولر نہیں بن سکتا۔
حکومت ختم ہونے کے بعد بھی ذمہ دار حکام خاموش ہیں۔
خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت نے اس سے قبل بھی سوات بورڈ میں سیاسی وابستگی رکھنے والوں کو غیر قانونی اختیارات دیے اور ایک ہی بندے کو تین تین چار مختلف عہدے رکھنے کیلئے مختلف قسم کے نوٹیفکیشن جاری کیے۔
موصول شدہ دستاویزات اور محکمانہ توسط سے کی گئی معلومات کے مطابق سوات تعلیمی بورڈ میں اقربا پروری کا سلسلہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں شروع ہوا جو اب تک جاری ہے۔
بورڈز کی تاریخ میں پہلی مرتبہ چیئرمین 20 گریڈ کا عہدہ، فل کنٹرولر آف ایگزامینیشن گریڈ 19 کا عہدہ اور ڈپٹی کنٹرولر کنڈکٹ گریڈ 18 کا عہدہ ایک ہی آفیسر کو دیا گیا ہے۔
قانون کے مطابق کوئی بھی افسر بیک وقت تین یا چار عہدوں پر اس وقت تک کام کر سکتا ہے، جب تک اس عہدے کیلئے 6 ماہ کے اندر اندر موزوں یا اہل امیدوار موجود نہ ہو۔
جب اس حوالے سے سوات بورڈ کے چیئرمین اسحاق سے رابطہ کیا گیا تو انہو ں نے کہا کہ میں عارضی چیئرمین ہوں۔ میری اور دیگر کی تقرری قانون کے مطابق ہے۔ میرے پاس کوئی بھی غیر قانونی عہدہ نہیں۔ ہم نے نئے چیئرمین کیلئے حکومت کو لکھ دیا ہے۔