یوکرین میں جاری جنگ کے باعث روسی پاسپورٹ میں دنیا بھر کے لوگوں کی کشش گھٹتی جارہی ہے۔
یوکرین پر روسی لشکر کشی کو 2 سال ہونے والے ہیں۔ اس موقع پر مرتب کی جانے والی ایک رپورٹ میں ایم ایس این نے بتایا کہ درجنوں ممالک کے تارکین وطن روسی سرزمین پر موجود ہیں تاہم ان کی اکثریت اب روسی شہریت کے حصول میں زیادہ دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کر رہی۔
روس کا شہری بننے اور روسی پاسپورٹ حاصل کرنے میں دلچسپی کے گھٹنے کا ایک بنیادی سبب یہ بھی ہے کہ بیشتر نوجوانوں کو لازمی فوجی خدمت کے مرحلے سے گزرنا پڑتا ہے۔
روسی وزارتِ داخلہ نے بتایا ہے کہ 2023 میں متعدد ممالک کے 63 ہزار باشندوں نے روسی شہریت کے حصول کے لیے درخواست جمع کرائی۔
2022 میں یہ تعداد اِس سے دگنی ہے۔ 2015 میں جتنے لوگوں نے روسی شہریت کے حصول کے لیے درخواستیں جمع کرائی ہیں اب ایسا کرنے والوں کی تعداد ایک چوتھائی ہے۔
جنوبی ایشیا اور وسطِ ایشیا کے متعدد ممالک کے علاوہ مشرقی یورپ کے کئی ملکوں کے لوگ بھی روسی سرزمین پر موجود ہیں اور کسی نہ کسی طور روسی معاشرے کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔
تاجکستان اور قازقستان کے بھی ہزاروں تارکین وطن روس میں ہیں تاہم ان میں سے بیشتر کو اب روسی شہریت کے حصول میں کچھ زیادہ دلچسپی نہیں۔
یہ بھی پڑھیں :
پاک روس روابط میں تیزی، روسی وفد پاکستان کا دورہ کریگا
یوکرین تنازع: اسرائیلی وزیر اعظم کی روسی صدرکو ثالثی کی پیشکش
دی سِوک اسسٹنس کمیٹی کا کہنا ہے کہ تاجکستان اور قازقستان کے باشندے بھی روسی شہریت کے حصول میں زیادہ دلچسپی نہیں دکھا رہے۔
اس کا ایک اور بڑا سبب یہ بھی ہے کہ دنیا بھر میں روسی پاسپورٹ کو ناگواری کی نظر سے دیکھا جارہا ہے۔