الیکشن میں دھاندلی کا دھماکہ خیز دعویٰ کرنے والے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ 7 مارچ کو ریٹائر ہونے والے ہیں۔
لیاقت علی چھٹہ کی ملازمت ختم ہونے میں ایک ماہ سے بھی کم وقت رہ گیا ہے۔ اس بات کی تصدیق کئی صحافیوں نے کی ہے۔
اسلام آباد کے صحافی حسن ایوب کا دعویٰ ہے کہ لیاقت علی چھٹہ سابق آئی ایس آئی چیف جنرل (ر) فیض حمید کے ساتھ قریبی تعلق رکھتے ہیں۔
صحافی مطیع اللہ جان نے اپنے تبصرے میں کہا کہ ذرائع کے مطابق کمشنر راولپنڈی گذشتہ چار پانچ حکومتوں میں تواتر کے ساتھ اچھی پوسٹنگ لیتے رہے ہیں اور یٹائرمنٹ کے قریب جب اِن سے ترقی کی لالچ دے کر دھاندلی کروائی گئی تو وعدہ خلافی پر موصوف پھٹ پڑے۔
انہوں نے کہا کہ سنگین الزامات بے بنیاد نہیں ہو سکتے مگر وجہ جاننا بھی ضروری ہے۔ کمشنر راولپنڈی کے الزامات اگر درست مان بھی لیے جائیں تو کیا ایک کمشنر کی بطور ریٹرننگ افسر ڈیوٹی لگائی جاتی ہے؟ کیا لیاقت چٹھہ 4 مارچ کو ریٹائر نہیں ہو رہے؟ کیا اُن کی کی گریڈ 21 میں ترقی کے لیے سلیکشن بورڈ کا 6 فروری کا اجلاس پندرہ دن کے لیے ملتوی نہیں ہو گیا؟۔
یہ نقطہ اُجاگر کرتے ہوئے مطیع اللہ جان نے امکان ظاہر کیا کہ، ’ہوسکتا ہے اِن کے علم اور تحویل میں بہت سے فارم45 ہوں اور ریٹائرمنٹ سے پہلے گریڈ 21 میں ترقی کے امکان ختم ہونے پر انہوں نے یہ تباہ کن بیان جاری کیے ہوں‘۔
اینکر پرسن غریدہ فاروقی نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ مستعفی ہونے والے کمشنر راولپنڈی پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے ایم این اے احمد چٹھہ کے کزن ہیں۔
غریدہ فاروقی نے مزید انکشاف کیا کہ ’مستعفی کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ نے 13 فروری کو امریکہ کا ویزا لیا ہے‘۔
انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ ’مستعفی کمشنر راولپنڈی رحمان گارڈنز میں پارٹنر ہیں اور لاکھوں کروڑوں مالیت کے پراپرٹی ٹائیکون ہیں‘۔
غریدہ فاروقی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ کمشنر راولپنڈی کو ہنی ٹریپ کا شکار بنایا گیا ہے۔
صحافی مزمل سہروردی نے ایکس پوسٹ میں لکھا کہ کمشنر راولپنڈی ایک پراپرٹی ٹائیکون ہیں جن کی الرحمن گارڈن میں 1000 سے زیادہ فائلوں کی سرمایہ کاری ہے۔
صحافی کے مطابق ، ’یہ اصل میں میاں اسلم اقبال کی ملکیت تھی تاکہ وہ اپنا کالا دھن کھڑا کر سکیں۔‘
نذیر لغاری نے اسے ایک ’’بڑا واقعہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی بیوروکریسی اور دیگر سروسز کے بہت سے لوگ ایسے حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔
نذیر لغاری نے آج نیوز کی لائیو ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور ان حلقوں میں دوبارہ پولنگ کا مشورہ دیا جہاں ایسے الزامات لگائے گئے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں پولرائزیشن میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ جب کوئی تجزیہ کار کسی سیاسی پارٹی کے خلاف کوئی بیان دیتا ہے تو اعلیٰ عہدیدار بھی ان پر تنقید کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’آپ کو نتیجہ کا اعلان کرنا چاہیے تھا‘۔
انہوں نے ان لوگوں کی حالت پر حیرت کا اظہار کیا جنہوں نے انتخابات میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی جیت کا اعلان کیا تھا۔
ان کا خیال تھا کہ اس بیان کی صداقت کی جانچ کرنا ابھی باقی ہے کہ چٹھا کا بیان دباؤ میں تھا یا نہیں۔