پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے ساتھ زیادتی کی ہے، انھوں نے سارا ملبہ ریٹائرڈ ہونے والے پر ڈالا اور کسی کا نام لینے کی ہمت نہیں کی۔ مولانا فضل الرحمان کی اس بات میں کوئی حقیقت نہیں کہ ہمیں کسی نے کہا کہ عدم اعتماد لاؤ۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جنرل باجوہ یا جنرل فیض سے میری کوئی ہمدری نہیں، مولانا نے الیکشن نتائج کی فریسٹریشن میں ایسی گفتگو کی ہے لیکن اب وہ کہتے ہیں جنرل فیض نہیں کچھ اور اشخاص تھے، بتائیں وہ کون تھے؟
ان کا کہنا تھا کہ فضل الرحمان میرے لیے قابل احترام ہیں مگر انہوں نے اپنے آپ سے زیادتی کی ہے،انہوں نے حقائق کے برعکس بات کی ہے، یہ کیا بات ہوئی کہ جو شخص ریٹائر ہوا سارا ملبہ اس پرڈال دیں۔ ۔
رانا ثنا نے انکشاف کیا کہ جنرل باجوہ نے ہم سے یہ کہا تھا کہ تحریک عدم اعتماد واپس لے لیں تو بانی پی ٹی آئی نئے الیکشن کرا دیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے دوران فوج غیر جانب دار تھی، اسی لیے بانی پی ٹی آئی نے یہ نعرہ لگایا تھا کہ نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ ’صدر ن لیگ شہبازشریف کے گھر میں ہونے والے ایک اجلاس میں فضل الرحمان بھی شامل تھے، مولانا نے میٹنگ میں کہا کہ کل آرمی چیف نے بلایا تھا کہ آپ عدم اعتماد کی تحریک واپس لیں، مولانا نے کہا کہ آرمی چیف کہتے ہیں بانی پی ٹی آئی الیکشن کا اعلان کردے گا، اس میٹنگ میں پی ڈی ایم کی تمام 13 جماعتوں کے قائدین موجود تھے‘۔
انھوں نے کہا کہ اس پیش کش پر سیاسی جماعتوں نے غور کیا تو مولانا فضل الرحمان نے اس کے خلاف زبردست دلائل دیے اور خدا کی قسم یہ کہا کہ بانی پی ٹی آئی یہودی ایجنٹ ہے، یہ ملک تباہ کر دے گا اس کی بات پر اعتبار نہیں کرنا چاہیے۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت سنبھالنے کے بعد جب ہر چیز سامنے آنے لگی تو ہم نے فیصلہ کیا کہ اسمبلی توڑ دیں گے الیکشن میں جائیں گے، اس اجلاس میں فضل الرحمان، آصف زرداری موجود تھے اور نوازشریف لندن سے ویڈیو لنک پر تھے، سابق صدر آصف زرداری اور سربراہ جے یو آئی فضل الرحمان نے قائد ن لیگ نوازشریف کو قائل کیا کہ حکومت سے استعفیٰ نہیں دینا حکومت چلانی ہے، اس کے بعد اب مولانا ایسی باتیں کر رہے ہیں۔