ملک میں عام انتخابات کے نتائج کے حوالے سے سیاسی تناؤ بڑھتا جا رہا ہے، سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان کے حالیہ بیانات سے ایسا ظاہر ہورہا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے قریب ہوتے جارہے تاہم ایسے میں تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ ’مولانا کے پاس دوسرا کوئی راستہ نہیں‘۔ مسلم لیگ ن کے رہنما خرم دستگیر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اس وقت آگ سےکھیل رہے ہیں، ایسا نہیں ہوسکتا کہ غلبہ میں ساتھ ہوں اور ملبہ ہم پر ڈال دیں۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں شیر افضل مروت نے امیر جے یو آئی فضل الرحمان کی بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی اور مولانا صاحب کے تعلقات ہمیشہ خراب رہے، مولانا کے منہ سے کبھی غلط بات نہیں سنی، حالات و واقعات نے ہمیں یکجا کرنےکی کوشش کی۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ’مولانا صاحب نے کہا کہ نتائج کو نہیں مانتے، ہمارا بیانیہ بھی یہی ہے کہ نتائج کو نہیں مانتے، میرے خیال میں مولانا کے پاس دوسرا کوئی راستہ نہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی تمام جمہوری قوتوں کو ساتھ ملانا چاہتی ہے، ہماری جماعت جنگل کے قانون کا خاتمہ چاہتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ن لیگ کے فارم 45 درست ہیں تو الیکشن کمیشن کے پاس جمع کروائے، ہم بھی اپنے فارم 45 جمع کروا دیتے ہیں۔ ہم نے تمام فارم 45 حاصل کرلیے ہیں۔
شیر افضل مروت نے مزید کہا کہ نادرا ایک دن میں معاملہ کلیئر کر دے گا، ن لیگ اقتدار کی بھوکی ہوچکی ہے، ہم اقتدار چاہتے تو پیپلزپارٹی سے ڈیل کرلیتے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہماری جنگ اصولوں کی جنگ ہے، یہ صرف 20 حلقوں سے جیتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ لانگ مارچ اور دھرنے کی تجویز تھی لیکن خان صاحب نے لانگ مارچ کو فی الحال مسترد کردیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم تمام سیاسی قوتوں سے رابطے میں ہیں، ابھی کسی جماعت نے ہمارے احتجاج میں شرکت کا نہیں کہا، ہم پہلے بھی اکیلے احتجاج کرچکے ہیں، جے یو آئی ہمارے ساتھ ملتی ہے تو کوئی مسئلہ نہیں۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ ہمارا مینڈیٹ پی پی، ن لیگ اور ایم کیوایم نے چرایا، پیپلزپارٹی کو سندھ میں شکست ہوئی، اصل میں تو ہم جیتے ہیں۔ ’ہمارے امیدوار نے ایک لاکھ سے زائد ووٹ لیے لیکن جیت گیا ایم کیوایم والا‘۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خرم دستگیر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اس وقت آگ سےکھیل رہے ہیں، ایسا نہیں ہوسکتا کہ غلبہ میں ساتھ ہوں اور ملبہ ہم پر ڈال دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا کو پی ڈی ایم حکومت میں وزن سے زیادہ وزارتیں دی گئیں، فرانزک تو قاسم سوری کا ہونا چاہئے تھا۔
انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو اقتدار کی ہوس ہے، یہ مولانا فضل الرحمان کے دروازے پر بھی پہنچ گئے۔
خرم دستگیر نے کہا ہے کہ ملک میں فسطائیت بڑھتے ہوئے دیکھ رہا ہوں، کچھ طاقتیں ملک میں ہیجان پھیلا رہی ہیں اور ’9 مئی کو حملہ کرنے والے ایک اور حملے کی تیاری کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پہلے بھی معاملہ 4 حلقوں سے شروع ہو کر 35 پنکچر تک گیا تھا، یہ لوگ ویگن بھر بھر کر ثبوت لائے تھے عدالت نے مسترد کردیئے تھے۔
تحریک انصاف کا نام لیے بغیر ان کا کہنا تھا کہ یہ جماعت پروپیگنڈے میں انتہائی ماہر ہے، یہ اداروں کی بدترین کردار کشی کر رہے ہیں۔