پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ جی ڈی اے کا احتجاج پیرپگارا کے مریدوں کا اجتماع ہے، اسے سیاسی جلسہ نہ سمجھا جائے، جی ڈی اے کو ہر جگہ سے تاریخی شکست ہوئی، پیرپگارا سے گزارش ہے کہ مذہب اور سیاست کو الگ الگ رکھیں، جے یو آئی بھی مدرسے سے لوگ جمع کرکے جلسے کرتی ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ سے پیپلزپارٹی کو تاریخی کامیابی ملی، سندھ کےعوام نے دل کھول کر پیپلزپارٹی کی سپورٹ کی، پیپلزپارٹی نے سندھ میں اپنے ہی ریکارڈ توڑ دیے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ آج جی ڈی اے کی جانب سے پروگرام کیا جارہا ہے، جی پیر پگارا کے مریدوں کا اجتماع ہے، سیاسی جلسہ نہ سمجھا جائے، جی ڈی اے کو ہر جگہ سے تاریخی شکست نصیب ہوئی، ایم کیو ایم، جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کو بھی شکست ہوئی، یہ تمام جماعتیں سیلاب کے دوران غائب تھیں، پیپلز پارٹی کے لوگوں نے دن رات شہریوں کو ریسکیوکروایا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نے مزید کہا کہ جی ڈی اے والے 5 سال تک گھروں میں بیٹھے رہتے ہیں، ان کی اوطاقوں میں کوئی غریب جا بھی نہیں سکتا، الیکشن قریب آتے ہی یہ عوام کے پاس پہنچ جاتے ہیں، عوام باشعور ہیں،عوام جانتے ہیں کہ ان کے ساتھ کون کھڑا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے سندھ میں بہترین اور مفت اسپتال بنائے ہیں، ان لوگوں نے کبھی سندھ کے لیے کچھ نہیں کیا، یہ لوگ صرف جلسوں میں باتیں کرتے ہیں، پیر پگارا کا دل کی گہرائیوں سے احترام کرتے ہیں، ہمارے کئی جیالے پیرپگارا کے مرید ہیں۔
سابق وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ کہاں پر مسئلہ ہے؟ جی ڈی اے آئے اور بات کرے، میرے حلقے میں شکایت ہے تو دوبارہ الیکشن کے لیے تیار ہوں، ان کی سیاست صرف نفرتیں پھیلا رہی ہیں، سیاست میں قتل وعام کی بات مناسب نہیں، ہم احترام کارشتہ قائم رکھنا چاہتے ہیں۔
شرجیل میمن کا مزید کہنا تھا کہ آپ کی طرف سےغلط بات ہوگی تو ہم بھی جواب دیں گے، آپ اتنے ہی مقبول تھے تو جمع ہوکر پیپلزپارٹی کا مقابلہ کیوں کررہے ہیں؟ پیرپگارا سے گزارش ہے کہ مذہب اور سیاست کو الگ الگ رکھیں، جے یو آئی بھی مدرسے سے لوگ جمع کرکے جلسے کرتی ہے، جے یو آئی کے گڑھ میں جو جیتا ہے مولانا صاحب کو ان سے شکایت ہونی چاہیئے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم تلخ حقیقتوں میں جانا نہیں چاہتے، تحریک عدم اعتماد صرف پیپلزپارٹی کی تھی اور بغیر ڈکٹیشن کے تھی، تاریخ میں پہلی بار وزیراعظم کو آئینی طریقے سے ہٹایا گیا، مولانا صاحب کو کسی پر بھی الزام لگانا نہیں چاہیئے، 2018 میں آر ٹی ایس بیٹھا کر پی ٹی آئی کو کامیاب کروایا گیا، 2024 میں پی ٹی آئی کو جو مینڈیٹ ملا ہم اس کا احترام کرتے ہیں، 2018 میں جہاز بھر بھر کر لوگوں کی وفاداریاں تبدیل کروائی گئیں، ہمیں بھی الیکشن پر تحفظات ہیں، ہم قانونی راستہ اختیارکریں گے۔
رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ سندھ میں21 لاکھ سیلاب متاثرہ خاندانوں کو گھر بنا کر دے رہی ہے، سندھ کے ہرضلع میں روڈ اور راستے بنائے جارہے ہیں، مفت اسپتالوں میں جی ڈی اے کے سپورٹرز بھی علاج کرواتے ہیں، پیپلزپارٹی نے تھرکول منصوبہ شروع کیا، ہم تھر کے کوئلے سے ملکی معیشت کو سنبھال سکتے ہیں۔
شرجیل میمن نے مزید کہا کہ لیڈر شپ کی ہدایت ہے کہ تلخ بات کا تلخ جواب دیا جائے، ہماری تمام تر توجہ ملک کے حالات بہتر کرنے پر ہونی چاہیئے، ملک کے لیے تمام اسٹیک ہولڈز کو ایک ساتھ بیٹھنا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا صاحب سے متعلق جو باتیں بانی پی ٹی آئی عمران خان کرتے تھے سب کو یاد ہیں، مولانا صاحب کا پی ٹی آئی کے ساتھ بیٹھنا سمجھ سے بالاتر ہے، ہماری اپنے مخالفین سے کوئی دشمنی نہیں، سیاسی اختلافات ہیں، ہم پیرپگارا سمیت کسی سے بھی بات کرسکتے ہیں۔
رہنما پیپلز پارٹی شرجیل میمن نے چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ میری سیٹ پر مسئلہ ہے کہ دوبارہ الیکشن کروالیں، ہمارے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں، ہم دروازے بند نہیں کرتے، ہم کسی بھی سیاسی جماعت سے بات کرسکتے ہیں۔