الیکشن کمیشن نے کراچی کے قومی اسمبلی کے 18 حلقوں کی انتخابی عذرداریوں کو یکجا کردیا، تمام ریٹرننگ افسران سے رپورٹ طلب کرلی تاہم کمیشن نے تمام حلقوں میں حتمی نتائج روکنے کی درخواستوں پر فیصلے محفوظ کرلیا۔
الیکشن کمیشن میں چھٹے روز بھی انتخابی عذرداریوں سے متعلق کیسز کی سماعت ہوئی، ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے کراچی سے قومی اسمبلی کے 18 اور حیدرآباد کے ایک حلقے پرعذرداریوں پر سماعت کی۔
ممبرنثاردرانی نے کراچی کے تمام حلقوں کا یکجا کرنے ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کراچی کے قومی اسمبلی کے تمام حلقوں میں فارم 45 اور فارم 47 میں تضاد کا معاملہ ہے ان تمام کیسزکی اکٹھی سماعت کرلیتے ہیں، کراچی کے این اے 246 کے علاوہ حلقے این اے 238 سے لیکراین اے 250 تک تمام آراوزسے رپورٹ طلب کرلی۔
این اے 231 ملیر ، این اے 235 ،این اے 236 اوراین اے 220 حیدرآباد کے ریٹرنننگ افسران سے بھی رپورٹ طلب کی گئی۔
الیکشن کمیشن نے تمام حلقوں میں حتمی نتائج روکنے کی درخواستوں پر فیصلے محفوظ کرلیے جبکہ تمام 18 حلقوں پرعذرداریوں کی سماعت 21 فروری تک ملتوی کردی۔
الیکشن کمیشن میں انتخابی عذرداریوں سے متعلق درخواستیں دائر کرنے کا سلسلہ جاری ہے، الیکشن کمیشن میں آج مجموعی طور پر 47 درخواستوں پر سماعت جاری ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے درخواستوں پر سماعت کے لیے ایک بینچ تشکیل دیا گیا ہے، ممبر خیبرپختونخوا اکرام اللہ خان، ممبر سندھ نثار درانی اور شاہ محمدجتوئی بینچ میں مشتمل ہیں۔
قومی اسمبلی کی 20، سندھ اسمبلی کی 26 اور بلوچستان اسمبلی کی درخواستوں پر سماعت جاری ہے۔
الیکشن کمیشن میں ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے این اے 235 کراچی سے سیف الرحمان کی عذرداری کی درخواست پر سماعت کی۔
شیر افضل مروت کے وکیل نے کہا کہ ایم کیو ایم امیدوار کو صرف دو ہزار ووٹ ملے اور ان کو جتوادیا گیا، ایم کیو ایم کے امیدوار ساتویں نمبر پر تھے صبح ہوئی تو وہ جیت گئے۔
ایم کیو ایم کے وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ ہمارے پاس تمام پولنگ سٹیشنز کے تصدیق شدہ فارم 45 موجود ہیں۔
پیپلز پارٹی کے وکیل سیف الرحمان نے کہا کہ این اے 235 میں بدترین دھاندلی کی گئی ہے، این اے 235 میں براہ راست فائرنگ کی گئی۔
شیر افضل مروت کے وکیل کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ کے بدترین انتخابات ابھی کروائے گئے،
ممبر سندھ نثار درانی نے شیر افضل مروت سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ سیاسی اکھاڑا نہیں ہے، ادھر سیاسی تقریر مت کریں، سیاسی تقریریں الیکشن کمیشن کی عمارت سے باہر جاکر کریں۔
جس پر وکیل ایم کیو ایم فروغ نسیم نے کہا کہ الیکشن کمیشن اس طرح سیاسی تقریریں سنے گا تو یہ عذرداریاں کبھی ختم نہیں ہوں گی۔
ایم کیو ایم کے وکیل فروغ نسیم نے این اے 325 کے تصدیق شدہ فارم 45 الیکشن کمیشن میں جمع کرادیے۔
ممبر اکرام اللہ خان نے استفسار کیا کہ اگر فارم 45 میں فرق ہے تو کیا اس کی تحقیقات ہوسکتی ہیں؟ جس پر وکیل ایم کیو ایم نے کہا کہ انتخابات سے متعلق تنازعات الیکشن ٹریبونل کو بھیجوا دیے جائیں۔
الیکشن کمیشن نے این اے 235 کے ریٹرننگ افسر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔
بعدازاں الیکشن کمیشن نے این اے 235 کی سماعت 21 فروری تک ملتوی کردی۔
الیکشن کمیشن نے این اے 15 مانسہرہ سے نواز شریف کی انتخابی عذرداری بحال کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کردیے۔
الیکشن کمیشن میں چھٹے روز بھی انتخابی عزرداروں پر سماعتیں جاری ہیں، ممبرسندھ نثاردرانی کی سربراہی میں تین رکنی کمیشن نے این اے 15سے متعلق درخواست پرسماعت کی۔
نواز شریف کے وکیل جہانگیر جدون نے مؤقف اپنایاکہ تاخیرسے آمد پرعذرداری مسترد کی گئی کئی، پولنگ اسٹیشنز پرووٹوں کی گنتی کے بغیر فارم 47 جاری کیا گیا۔
ممبر نثار درانی نے کہاکہ ریٹرننگ افسر رپورٹ کے مطابق تمام پولنگ سٹیشنزکے فارم 45 کی بنیاد پر فارم 47 جاری کیا گیا۔
الیکشن کمیشن نے این اے 15 مانسہرہ سے نواز شریف کی درخواست منظورکرتے ہوئے فریقین کو نوٹسزجاری کردیے سماعت 20 فروری تک ملتوی کردی۔
الیکشن کمیشن میں این اے 239، 240 اور 244 کراچی کی عذرداریوں پر سماعت ہوئی، جبران ناصر کے وکیل الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔
وکیل جبران ناصر نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ نے انتخابی درخواستیں الیکشن کمیشن کو بھجوائی ہیں،ووٹوں کی گنتی اورنتائج مرتب کرنے میں بھی بےضابطگیاں سامنے آئیں، مجھے شکوہ اپنے مخالف امیدوار سے نہیں بلکہ ریٹرننگ افسر سے ہے۔
ممبر اکرام اللہ خان نے استفسار کیا کہ مخالف امیدوارپراعتراض نہیں توپھران کو فریق کیوں بنایا گیا؟ جس پر وکیل نے کہا کہ میری استدعا صرف اتنی ہے کہ میرے حلقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرائی جائے۔
ممبر نثاردرانی نے کہا کہ ریٹرننگ افسر نے تو کہا کہ تمام امیدواروں کو نتائج کرتب کرتے وقت بلایا گیا، جس پر وکیل جبران ناصر نے کہا کہ میں این اے 241 اور پی ایس 110 کے حلقوں پر امیدوار تھا۔
الیکشن کمیشن نے کراچی کے تینوں حلقوں کے ریٹرننگ افسران سے رپورٹس طلب کرتے ہوئے عذرداریوں پر سماعت 21 فروری تک ملتوی کردی۔