پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی چھائی رہی اور ہنڈرڈ انڈیکس میں گیارہ سو سے زائد پوائنٹس کی کمی آگئی۔
ملک کی سیاسی صورتِ حال کی غیر یقینیت کے سائے اسٹاک مارکیٹ پر اب تک پڑ رہے ہیں۔ حکومت سازی کے حوالے سے پائے جانے والے ابہام نے سرمایہ کاروں کا اعتماد بری طرح مجروح کیا ہے۔
جمعہ کو بھی پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں کے ایس ای 100 انڈیکس میں مزید 1147 پوائنٹس کمی واقع ہوئی۔
کاروبار کے اختتام پر 100 انڈیکس 59 ہزار 872 پوائنٹس پر بند ہوا۔
اسٹاک مارکیٹ کے ہیوی ویٹس ای جی ڈی سی، پی پی ایل، پاک ریفائنری اور پی ایس او کی کارکردگی بھی کچھ خاص نہیں رہی۔
جمعرات کو مجموعی طور پر 1134 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی۔
حکومت سازی کے معاملات میں درپیش الجھنوں اور معلق پارلیمنٹ میں کسی بھی جماعت کی واضح اور فیصلہ کن اکثریت نہ ہونے کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بری طرح مجروح ہوا ہے۔ سب یہ دیکھنے کے لیے بے تاب ہیں کہ حکومت سازی کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے اور نئی حکومت میں اکنامک مینیجمنٹ کن کے ہاتھوں میں دی جاتی ہے۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ نئی حکومت کے قیام کے حوالے سے پایا جانے والا ابہام سرمایہ کاروں کے اعتماد پر شدید اثر انداز ہو رہی ہے۔
اسٹاک مارکیٹ تجزیہ کار جبران سرفراز نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ اسٹاک مارکیٹ میں جمعہ کو مندی کی وجہ سپریم کورٹ میں آٹھ فرروی کے انتخابات کو کالعدم قرار دینے کی درخواست ہے جس کے سماعت 19 فروری کو مقرر کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ میں دائر کی جانے والی درخواست سے عدم استحکام کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ اس کا اثر اسٹاک مارکیٹ پر بھی مرتب ہو رہا ہے۔