ملک بھر میں گیس کے ’محفوظ‘ صارفین 108 ارب کی سبسڈی کی مدد سے ٹیرف میں اضافے کا مرحلہ وار سامنا کر رہے یں جبکہ ’غیر محفوظ‘ صارفین کو گیس ٹیرف میں بڑے اضافے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ماہانہ فکسڈ چارجز یکم فروری 2024 سے غیر تبدیل شدہ ہیں۔
آئل اینڈ گیس ریگیولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے جمعرات کو ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیے گئے فیصلے کے تحت قدرتی گیس کی نظرِ ثانی شدہ قیمتِ فروخت کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔
قدرتی گیس کے نرخوں میں اضافہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی طرف سے لگائی جانے والی شرط کے تحت کیا گیا ہے جس کے لیے 15 فروری کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی۔ آئی ایم ایف نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت مالیاتی امداد کے فراہم کیے جانے تک ’محفوظ‘ صارفین کے لیے کراس سبسڈی جاری رکھنے پر بھی رضامندی ظاہر کی تھی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق بڑے پیمانے پر صرف کے لیے نرخ میں 2 ہزار سے 2900 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ ہوسکتا ہے۔ اسپیشل کمرشل کی کیٹیگری (روٹی تندور) کے لیے نرض 700 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہوگا جو 2015 سے غیر تبدیل شدہ ہے۔
اینگرو فرٹیلائزر کمپنی کے لیے نرخ 29 فروری 2024 کو 0.70 ڈاکر فی ایم ایم بی ٹی یو اور یکم مارچ 2024 سے 1597 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہوگا۔ ایگری ٹیک، فاطمہ فرٹیلائزر اور فوجی فرٹیلائزر پلانٹس کے لیے اوسط بیان شدہ قیمتوں کے لحاظ سے 1597 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کا فکسڈ ریٹ نافذ ہوگا۔
اینگرو فرٹیلائزر کے لیے فیڈ گیس پرائس 200 سے بڑھاکر 1797 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہوگی جو 700 فیصد اضافہ ہے۔ فوجی فرٹیلائزر بن قاسم کے لیے گیس کا نرخ 580 روپے سے بڑھاکر 1597 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہوگا جو 175 فیصد منافع ہے۔
ایگری ٹیک اور فاطمہ فرٹیلائزر اس وقت ایس این جی پی ایل نیٹ ورک سے آر ایل این جی حاصل کر رہی ہیں۔ ان کے لیے نرخ میں منظور شدہ اضافہ 29 فیصد اضافے کے ساتھ 1597 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے۔
گیس ٹیرف 3600 سے بڑھاکر 3750 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کردیا گیا ہے جو آر ایل این جی کی قیمت کے مساوی ہے۔ یہ سی این جی پروڈیوسرز کے لیے فیول کی مجموعی لاگت کی نشاندہی کرتی ہے۔
وفاقی کابینہ نے جمعرات کو اپنے اجلاس میں رہائشی یونٹس کے لیے گیس کے نرخ 66 فیصد تک اور فرٹیلائزر پلانٹس کے لیے 700 فیصد تک بڑھائے جو سوئی ناردرن اور سوئی سدرن کی آمدنی کے ہدف 242 ارب روپے سے مطابقت رکھتا ہے۔
اوگرا نے رواں مالی سال کے لیے سوئی سدرن اور سوئی ناردرن کے لیے گیس کے نرخوں میں بالترتیب 36 اور 5 فیصد اضافے کا عندیہ دیا تھا۔ سوئی نادرن 592 ارب اور سوئی سدرن کو 310 ارب روپے کی آمدنی کی ضرورت ہے۔
دونوں گیس کمپنیوں کی مجموعی آمدنی 1592 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے نرخ سے 902 ارب روپے تک متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں :
گھریلو گیس صارفین کیلئے نرخ رواں ماہ سے دگنے
گھریلو صارفین کیلئے گیس کی قیمت میں بڑا اضافہ
وفاقی حکومت نے برآمدی شعبے سے گیس پر سبسڈی واپس لے لی
یکم جنوری 2023 سے اب تک گیس کے نرخوں میں یہ تیسرا اضافہ ہے جس کا بوجھ عام صارفین کو برداشت کرنا پڑے گا۔ اس کے نتیجے میں سب سے زیادہ ہدف پذیر گھرانوں کو فی یونٹ 65 فیصد یا 100 روپے اضافے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ اضافہ ان کے لیے ہے جن کا ماہانہ سرف 0.5 فیصد کیوبک ہیکٹومیٹرز ہے۔
ماہانہ 1.5 ہیکٹومیٹرز کے صارفین کے لیے فی یونٹ 21 فیصد یا 1450 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ ماہانہ 2 ہیکٹومیٹرز تک گیس صرف کرنے والوں کے لیے اضافہ 19 فیصد یا 1900 روپے فی یونٹ ہے۔ 3 ہیکٹومیٹرز ماہانہ تک کے سلیب والوں کے لیے نرخ میں اضافہ 3300 روپے فی یونٹ ہے جو آر ایل این جی کے 3750 روپے فی یونٹ کے نرخ سے قریب ہے۔