امیرجماعت اسلامی لوئر چترال مولانا جمشید احمدننے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 1 سے امیدوار مولانا عبدالاکبر چترالی کی رکنیت معطل کرتے ہوئے انہیں جماعت اسلامی سے نکالنے کی سفارش کی ہے۔
مولانا چترالی کو ایک خط میں ان کی رکنیت معطل کرنے کی اطلاع دی گئی، انہوں نے پارٹی ارکان پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیدوارسے ووٹ کے عوض مبینہ طور رشوت لینے کے الزامات عائد کیے تھے۔
پارٹی کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ 10 فروری کو ایک پریس کانفرنس کے دوران لگائے گئے اپنے الزامات کی حمایت میں ثبوت فراہم کرنے اور کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کے بجائے پشاور چلے گئے جو پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی اور نظم و ضبط کی خلاف ورزی ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ معاملہ مزید کارروائی کے لیے بالائی نظم کے پاس بھیج دیا جاتا ہے۔
مولانا چترالی 2002 اور 2018 کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی نشست سے منتخب ہوئے تھے تاہم اس بار وہ پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار سے 51 ہزار ووٹوں کے بڑے فرق سے ہار گئے۔
مولانا چترالی کی رکنیت معطلی کی خبر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہے جہاں ان کے حق اور مخالفت میں بحث کی جارہی ہے۔