الیکشن کمیشن کی جانب سے عام انتخابات میں کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن کے اجراء کے معاملے پر جماعت اسلامی نے چیف الیکشن کمشنر اور دیگر کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سندھ ہائیکورٹ دائر کردی۔
سندھ ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست صوبائی اسمبلی کے امیدواروں نے ایڈووکیٹ عثمان فاروق کے توسط سے دائر کی۔
درخواست دائر کرنے والوں میں جنید مکاتی، وجیہہ الحسن، نصرت اللہ، محمد احمد اور محمد اکبر شامل ہیں۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ چیف الیکشن کمشنر سلطان راجہ نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کی توہین کرتے ہوئے نوٹیفیکشن جاری کیے، سندھ ہائیکورٹ نے ہدایت کی تھی کہ امیدواروں کو سن کر فیصلہ کیا جائے۔
درخواست میں کہا گیا کہ چیف الیکشن کمشنر نے ہمیں سنے بغیر فیصلہ کر دیا جو کہ توہین عدالت ہے، عدالت سے استدعا سے ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے خلاف کارروائی کی جائے۔
دوسری جانب سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 105 سے جی ڈی اے کے امیدوار عرفان اللہ مروت نے نتائج کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ حلقے کے 4 پولنگ اسٹیشن پر دھاندلی کی گئی ہے دوبارہ پولنگ کرائی جائے، ان چاروں پولنگ اسٹیشن پر 90 فیصد سے زائد ووٹ کاسٹ کیے ہیں، ایسا ممکن نہیں ہے کہ 90 فیصد ووٹ کاسٹ کیے جائیں۔
سندھ ہائیکورٹ نے انتخابی نتائج کیخلاف 58 درخواستیں نمٹادیں، تحریریفیصلہ جاری
انتخابی نتائج چیلنج: اسلام آباد اور سندھ ہائیکورٹ میں مزید درخواستیںدائر
درخواست میں کہا گیا کہ ہم نے الیکشن سے قبل آر اوز اور ڈی آر اوز کو ان پولنگ اسٹیشن پر ممکنہ دھاندلی سے آگاہ کیا تھا ، یہ الیکشن رولز میں واضح ہے کہ جو پولنگ اسٹیشن ممکنہ کنٹرول میں ہوں ان کا محل وقع تبدیل ہونا چاہیئے، چنیسر گوٹھ سعید غنی کا آبائی علاقہ ہے مذکورہ پولنگ اسٹیشنز ان کے کنٹرول میں ہیں، سعید غنی کی کامیابی کا نتیجہ روکا جائے اور چنیسر گوٹھ کی 4 پولنگ اسٹیشن پر دوبارہ پولنگ کا حکم دیا جائے۔
درخواست کی سماعت کل ہونے کا امکان ہے۔