Aaj Logo

شائع 14 فروری 2024 08:58pm

فضل الرحمان ’پی ڈی ایم ٹو‘ سے ڈیل کیلئے احتجاج کر رہے ہیں، بیرسٹر سیف

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بیرسٹر محمد علی سیف نے مولانا فضل الرحمان کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے دماغوں اور جسموں میں کوئی فرق نہیں، لیکن ہماری اور ان کی نیت میں فرق ہے، ہم پاکستان کے عوام کے مفاد کیلئے سوچتے ہیں جبکہ مولانا صاحب اپنے خاندان اپنی فیملی کیلئے سوچتے ہیں۔

آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نتائج آںے کے بعد مایوس ہیں اور اب احتجاج کا راستہ اپنا رہے ہیں، لیکن احتجاج کرتے بھی ہیں تو ان کی چند سیٹیں ہیں جو انگلیوں پر گنی جاسکتی ہیں، میں نہیں سمجھتا کہ اس احتجاج کو کوئی فائدہ ہوگا، شاید اس احتجاج کے نتیجے میں بننے والی حکومت ’پی ڈی ایم ٹو‘ سے ڈیل کرنے کیلئے احتجاج کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم بھی احتجاج کر رہے ہیں کیونکہ ہماری کئی ہزاروں ووٹوں سے جیتی ہوئی سیٹیں مخالفین کو دے دی گئیں، ہمارا تو حق بنتا ہے کہ ہم احتجاج کریں اور نتائج پر اعتراض کریں، ہم احتجاج کر رہے ہیں اور اکیلے کریں گے۔

آصف علی زرداری کی جانب سے پی ٹی آئی سے رابطے پر شیر افضل مروت کے بیان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’بہتر ہے شیر افضل مروت ہی اس بیان کی وضاحت کریں‘، لیکن عمران خان صاحب نے دو ٹوک الفاظ میں بیان دے دیا ہے کہ ہم کاص طور پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے ساتھ اتحاد کرنے کے بارے میں نہیں سوچ رہے۔ ہم پارلیمنٹ کے اندر انہی معاملات میں ان کے ساتھ تعاون کریں گے جو قومی مفاد میں ہوں گے۔

علی امین گنڈاپور کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نامزد کرنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہمارا وفاق کے ساتھ مزاحمت یا تصادم کا کوئی ارادہ نہیں ہے، علی امین گنڈاپور پارٹی کے صوبائی صدر ہیں، مشکل وقت میں علی امین گنڈاپور نے پارٹی کی خدمت کی، مشکل حالات کے باوجود پارٹی صوبے میں کامیاب ہوئی ہے۔ صوبائی صدر وزیراعلیٰ کا امیدوار ہوتا ہے اور مرکزی سربراہ وزیراعظم بنتا ہے، خان صاحب نے اسی روایت کے تحت فیصلہ کیا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایم ڈبلیو ایم کے ساتھ ایک سال پہلے اتحاد ہوچکا تھا، جماعت اسلامی کے ساتھ پانچ سال تک مل کرحکومت کی ہے، ان کی کسی اسمبلی میں نمائندگی نہیں تو ان کے ساتھ پارلیمانی اتحاد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف معاہدہ نہ ماننے کا بیان لطیف کھوسہ کے اپنے ذاتی خیالات ہیں، اس بارے میں پارٹی مشاورت کے بعد فیصلہ کرے گی، ہم عوامی مفاد کے ہر فیصلے کی حمایت کریں گے۔

ہم نہیں چاہتے نومنتخب حکومت تحلیل ہوجائے، نوید قمر

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے دو روز کی مشاورت کے بعد فیصلہ کیا کہ ہم نہیں چاہتے نومنتخب حکومت تحلیل ہوجائے، ہم نے نومنتخب حکومت کی سپورٹ کا فیصلہ کیا۔

نوید قمر نے کہا کہ ملک کے حالات بہت گھمبیر ہیں، ن لیگ کو سخت فیصلے کرنا ہوں گے، سیاست اور ملکی فیصلے ایک ساتھ نہیں چل سکتے، ن لیگ کو سیاست کو ایک طرف رکھنا ہوگا، ملکی مفاد کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ ہونا چاہئے۔

نوید قمر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کیلئے ملکی مفادات کچھ نہیں، بانی پی ٹی آئی نے یہ سوچ نہ بدلی تو ملک کا نقصان ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پارٹی قائد الگ اور وزیراعظم الگ ہو تو فیصلے مشکل ہوتے ہیں، کسی کو بھی وزیراعظم بنانے کا فیصلہ ن لیگ کا اپنا فیصلہ ہے۔

Read Comments