کنوینئر ایم کیو ایم پاکستان خالد مقبول صدیقی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئینی ترمیم جمہوریت کو نئی طاقت بخشے گی، ضلعی اور شہری حکومت کو بھی تحفظ ملنا چاہیے۔ ایم کیو ایم رہنماؤں نے اے این پی کے شاہی سید سے بھی ملاقات کی، جس میں خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ شاہی سید کو اپنی طرف بلائیں گے، ہم مل کر ملک اور کراچی کو نئی سمت میں لے کر جائیں گے۔
کراچی میں گورنر سندھ اور پارٹی رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہماری باتوں کو سنجیدہ لیا گیا تو پاکستان نئے دور میں داخل ہوگا، پی پی آئینی ترمیم کیلئے تیار ہوئی تو ہم بھی تعاون کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ مذاکرات اب تک شروع نہیں ہوئے، ملک کو بحران سے نکالنے کیلئے سب کو کام کرنا ہوگا، وزارتوں سے متعلق بات شروع ہوگی تو دیکھیں گے۔
اس موقع پر فاروق ستار نے کہا کہ ن لیگ، پیپلزپارٹی کو شامل کرنا چاہتی ہے تو کرے، ہماری پیپلزپارٹی سے کوئی بات نہیں ہوئی۔
گورنرسندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ پیرپگارا سے بات ہوئی، پیرپگارا نے کہا کہ پاکستان کے استحکام اور پاک آرمی کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ آئین پاکستان میں مقامی حکومتوں اور بلدیاتی حکومتوں کے ایک باب کا اضافہ کیا جائے تاکہ صوبوں کو فعال با اختیار مقامی حکومتوں پر پابند کیا جا سکے۔
ایم کیو ایم کہتی ہے کہ جب تک آئین پاکستان خود مختار مقامی بلدیاتی اور شہری حکومتوں کا ضامن نہیں بنے گا، ملک میں کوئی فعال بلدیاتی مقامی اور شہری حکومتیں قائم نہیں ہو سکتیں۔
ایم کیو ایم کی مجوزہ آئینی ترمیم میں ایک شق یہ بھی ہے کہ اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ کے لیے ایک الگ شہری حکومت کا نظام ہوگا۔ ایم کیو ایم صرف کراچی کی بات نہیں کر رہی ہے، بلکہ کہہ رہی ہے کہ پاکستان کے تمام بڑے شہروں بالخصوص دارالخلافوں کا ایک جیسا شہری حکومتوں کا نظام ہونا چاہیے۔
ایم کیو ایم اس آئینی ترمیم میں یہ بھی چاہتی ہے کہ شہری اور دیہی مقامی حکومتیں الگ الگ ہوں۔ یہ غلط ہے کہ آپ نے ایک شہری مقامی حکومت میں کئی دیہی علاقے شامل کیے ہوئے ہیں۔ اس لیے الیکشن کمیشن کو پابند کیا جائے کہ مقامی حکومتوں کی حد بندیاں ایسے کرے کہ شہری اور دیہی علاقہ الگ الگ رکھے جائیں۔
ایم کیو ایم آئینی ترمیم میں یہ بھی چاہتی ہے کہ وفاق صوبوں کو محاصل سے جو حصہ دیتا ہے، اس میں آئین میں ایسی ترمیم کر دی جائے کہ جس بھی صوبہ کو نیشنل فنانس کمیشن میں جو بھی حصہ ہے اس کا تیس فیصد براہ راست صوبے کو دیا جائے، جبکہ ستر فیصد براہ راست شہری اور بلدیاتی حکومتوں کو دیا جائے تاکہ مقامی حکومتوں کو مالی طور پر خود مختار کیا جا سکے اور وہ مالی طور پر صوبوں کی محتاج نہ رہیں۔
مردان ہاؤس میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صوبائی صدر شاہی سید سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے بتایا کہ ہمارے درمیان تعلیم، صحت اور دیگر مسائل پربات ہوئی۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم شاہی سید کو اپنی طرف بھی بلائیں گے، ہم مل کر ملک اور کراچی کو نئی سمت میں لے کر جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ملک میں حقیقی جمہوریت ہو، ایسی جمہوریت نہیں چاہتے جس کے ثمرات عوام تک نہ پہنچیں۔