جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انتخابات کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ان کی جماعت قومی اسمبلی میں اپوزیشن میں بیٹھے گی، انہوں نے انتخابی نتائج کے خلاف ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان بھی کیا ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنی ہار کے حوالے سے ایک نیا بیانیہ پیش کیا ہے کہ ان کی جماعت کو غیر ملکی قوتوں نے ہروایا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا افغانستان کا دورہ آپ کے خلاف گیا؟ تو مولانا فضل الرحمان نے جواباً کہا کہ تبصرے یہی آرہے ہیں کہ بین الاقوامی طور پر اسے جرم قرار دیا گیا ہے۔
نوازشریف اور شہباز شریف میں مشاورت مکمل، 25 رکنی وفاقی کابینہ کی تشکیل کا امکان
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام کو دھاندلی کے ذریعے شکست سے دوچار کرنے کی منصوبہ بندی اسلام دشمن عالمی قوتوں کے ایما پر ہوئی ہے، ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم نے افغانستان میں امارات اسلامیہ کے استحکام اور پاکستان اور افغانستان کے پرامن تعلقات کے لیے کردار ادا کیا ہے جو امریکہ اور مغربی دنیا کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔
اہم آئینی عہدوں کیلئے پیپلز پارٹی کی آپسی مشاورت، صدر آصف زرداری، چئیرمین سینیٹ خاتون؟
انہوں نے کہا کہ ہمارا جرم یہ ہے کہ جمعیت علماء اسلام نے اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف فلسطینیوں اور حماس کے مؤقف کی حمایت کی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ہمارا جرم یہ ہے کہ امریکا اور مغربی دنیا کے لیے جے یو آئی قابل قبول نہیں، لیکن جے یو آئی ایک نظریاتی قوت ہے جو ملک کے داخلی نظام اور بین الاقوامی مسائل پر کسی مصلحت یا سمجھوتے کا شکار نہیں ہو گی۔