متحدہ عرب امارات کی ریاست العین میں بارش کی طرح ہونے والی ژالہ باری اور اس سے ہونے والے نقصانات کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔
العین کے گارڈن سٹی میں رہنے والوں کے لیے یہ سب کچھ خوشگوار نہیں تھا۔ خلیج ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کچھ رہائشیوں نے اپنی حالت زار کے بارے میں بتایا کہ اس سے شہر بھر میں گاڑیوں اور دکانوں کو نقصان پہنچا ہے، ایسی ژالہ باری پہلے کبھی نہ دیکھی۔
دہائیوں سے العین میں رہنے والے ایک ہندوستانی لیجیش پریم لال اس وقت گھر پر ہی تھے جب شدید ژالہ باری شروع ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ میں یہاں 40 سال سے رہ رہا ہوں لیکن اتنے بڑے پیمانے پر ایسا طوفان پہلے کبھی بھی نہیں دیکھا۔
لیجیش کے مطابق گھر کے باہر کے منظر نے ان پر مایوسی طاری کردی کیونکہ ان کی گاڑی کی چھت اور کھڑکیاں ژالہ باری کی زد میں آکر ٹوٹ گئے تھے۔ بہت سی گاڑیاں تباہ ہو گئیں اور صرف یہی نہیں، بلکہ دکانوں کی کھڑکیوں اور سائن بورڈز کو بھی نقصان پہنچا ۔
انٹیریئر کنٹریکٹنگ کے کاروبار کے مالک 48 سالہ لیجیش نے مزید بتایا کہ شہر بھر میں متعدد درخت جڑ سے اکھڑ گئے اور عمارتوں کو بھی معمولی نقصان پہنچا۔ژالہ باری کے علاوہ موسلا دھار بارش کی وجہ سے شہر میں کئی ٹریفک لائٹس خراب ہوگئیں اور سڑکوں پر پانی بھر گیا۔
لیجیش کے مطابق کو صبح سویر رہائشیوں کو حکام کی طرف سے انتباہی ہنگامی پیغامات موصول ہونے لگے تو وہ باہرنہیں نکلے، ان الرٹس سے ہمیں مدد ملی اورلوگوں نے قواعد پر عمل کیا۔
العین میں انڈین سوشل سینٹر کے سابق صدر مبارک مصطفیٰ جو اب ایک آٹوموبائل کمپنی میں بطور مینیجرکام کرتے ہیں، کہا کہ ایسی ژالہ باری کبھی نہ دیکھی۔
مبارک مصطفیٰ کے مطابق ، ’میرے گھر کے پیچھے ایک وادی بہہ رہی ہے جس کے اوپر برف کی گیندیں ہیں۔ میں یہاں 26 سال سے رہ رہا ہوں اور ایسا کچھ کبھی نہیں دیکھا۔ ایسا لگتا ہے جیسے میں دنیا کے کسی دوسرے حصے میں ہوں۔‘
اس طوفان سے ان کی کار، پجیرو اور پچھلی کھڑکی کو شدید نقصان پہنچا۔ انہوں نے بتایا کہ سڑک پراُن کی دیگر گاڑیاں بھی اسی طرح کے حالت میں ہیں۔ صرف العین کے جہیلی میں 500 سے 600 گاڑیوں کو نقصان پہنچا جبکہ ان کے علاقے کی گلیوں میں 100 سے 150 گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔
شیئر کی گئی ویڈیو میں طوفان کی شدت کی وجہ سے انکے کمپاؤنڈ کا فرنیچر ٹوٹا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔
مبارک مصطفیٰ کے مطابق ان کی انشورنس پالیسی میں قدرتی آفات کا دعویٰ ہے۔ آٹوموبائل انڈسٹری میں کام کرتے ہوئے وہ جانتےہیں کہ یہ کیسے کام کرتا ہے، اس لیے بہت سے گاہکوں کے دعووں کے حل کیلئے وہ کل پولیس اسٹیشن جائیں گے۔
انہوں نے سڑکوں کی صفائی کیلئے فوری کارروائی کو سراہتے ہوئے کہا کہ مجھے متحدہ عرب امارات کے بارے میں یہی پسند ہے، یہاں ہر کوئی ایک ٹیم کے طور پر کام کرتا ہے. برف کے بڑے گولوں کی وجہ سے نکاسی آب کا نظام بند ہو گیا تھا اور پولیس نے فوری کارروائی کی ۔
العین کے ایک اور رہائشی روئل کا تعلق فلپائن سے ہے اور وہ 15 سال سے متحدہ عرب امارات میں مقیم ہیں۔ وہ اپنی گاڑی کی ٹوٹی ہوئی کھڑکی، سائیڈ شیشے اور ڈینٹس کو دیکھ کر بیدار ہوئے۔
العین میں اپنے دو کتوں کے ساتھ رہنے والی پولینڈ کی شہری اگاتا بھی ژالہ باری کے باعث گھر کی چھت بجنے سے بیدار ہوئیں۔
ان کے دوستوں کی جانب سے شیئر کی گئی دتصاویر میں التوام اسپتال کے قریب واقع کمپاؤنڈ کو ژالہ باری سے کافی نقصان پہنچا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ طوفان کی وجہ سے کئی جگہوں پر کئی دیواروں پر لگا پینٹ بھی اکھڑ گیا۔
العین میں 16 سال سے رہائش پذیر سوڈانی نژاد مونا ایلسڈگ نے ژالہ باری کو نیا تجربہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا طوفان کبھی نہیں دیکھا۔ ہمیں پہلی ژالہ باری دیکھے 7 سال ہو چکے ہیں اور وہ بہت ہلکی تھی۔ یہ ایک انوکھا تجربہ تھا۔
مونا کے دادا جو توام اسپتال میں تھے، جاگ رہے تھے جب شہر میں ژالہ باری ہوئی۔ ان کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیو میں طوفان کا شدید اثر دیکھا جا سکتا ہے جس نے علاقے کی عمارتوں کو نقصان پہنچایا۔
العین کے اسکولوں کے ایک گروپ کے سی ای او زاہد سروش 1980 میں شہر منتقل ہو گئے تھے۔ تقریبا 12 سال دور رہنے کے باوجود انہوں نے اس طرح کی کوئی چیز کبھی نہیں دیکھی۔
زاہد نے کہا کہ طلباء نے آج ریموٹ لرننگ کا مشاہدہ کیا۔ لیکن ہم نے کم از کم مزید دو دن تک ریموٹ لرننگ جاری رکھنے کی اجازت کے لیے حکام سے رابطہ کیا ہے۔ اس حالت میں کلاسوں کا انعقاد ہمارے لئے بالکل ناممکن ہوگا۔