اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق چیئرمین عمران خان کی پروڈکشن کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں سول جج مرید عباس نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف خاتون جج دھمکی کیس کی سماعت کی۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل خالد یوسف چوہدری نے کہا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی ریاست کی حراست میں ہیں انہیں پیش کیا جائے۔
جج مرید عباس نے استفسار کیا کہ آپ کی پہلی درخواست تھی انہیں سیکیورٹی خدشات ہیں پیش نہیں ہو سکتے، جس پر وکیل خالد یوسف چوہدری نے کہا کہ وہ گرفتاری سے قبل تھی تب شدید خطرات تھے۔
جج مرید عباس نے کہا کہ پھر آپ کی پہلی درخواست پر فیصلہ کر کے عمران خان کو سمن کر دیتے ہیں۔
وکیل خالد یوسف نے کہا کہ اب انہیں پیش کرنا ریاست کی ذمے داری ہے وہ انہیں پیش کریں۔
بعدازاں عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کی پروڈکشن کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
عمران خان نے 20 اگست کو ایف نائن پارک میں احتجاجی جلسے سے خطاب کے دوران پی ٹی آئی رہنما شہباز گل پر مبینہ تشدد کیخلاف آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد پر کیس کرنے کا اعلان کیا تھا۔
دوران خطاب عمران خان نے شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری کو نام لے کر دھمکی بھی دی تھی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ، ”آئی جی، ڈی آئی جی اسلام آباد ہم تم کو نہیں چھوڑیں گے، تم پر کیس کریں گے مجسٹریٹ زیبا چوہدری آپ کو بھی ہم نے نہیں چھوڑنا، کیس کرنا ہے تم پر بھی، مجسٹریٹ کو پتہ تھا کہ شہباز پرتشدد ہوا پھر بھی ریمانڈ دے دیا“۔
اس بیان کے بعد پیمرا نے 21 اگست کو عمران خان کا خطاب لائیو دکھانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے ٹی وی چینلزکو ہدایات جاری کی تھیں۔ 6 صفحات پرمشتمل اعلامیے میں کہا گیا تھاکہ عمران کی براہ راست تقاریر سے نقص امن پیدا ہونے کا خدشہ ہے، ٹی وی چینل ریکارڈڈ تقریر چلا سکتے ہیں۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ عمران خان اپنی تقریروں میں اداروں پر مسلسل بے بنیاد الزام تراشی کر رہے ہیں، اداروں اور افسران کے خلاف بیانات آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہے۔
جاری کردہ نوٹیفکیشن میں عمران خان کے ایف نائن پارک میں خطاب کا حوالہ بھی شامل تھا۔