یکم فروری سے پیٹرول کی قیمت میں 13 روپے 55 پیسے فی لیٹر اضافے کے بعد اب ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے۔
نگراں حکومت نے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے فی لیٹر اضافے کا فیصلہ کیا ہے جس کا اطلاق 16 فروری سے ہوگا۔ پیٹرول کی قیمت میں بھی 80 پیسے فی لیٹر کا معمولی اضافہ دیکھا جاسکتا ہے۔
ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کی وجہ سے کیا جارہا ہے۔
اگر نگراں حکومت ڈیزل کی قیمت میں اضافہ کرتی ہے تو ڈیزل کی قیمت موجودہ 278.96 روپے فی لیٹر سے بڑھ کر 286.97 روپے فی لیٹر ہوسکتی ہے، جس کا انحصار پریمیئم اور ایکسچینج ریٹ ایڈجسٹمنٹ پر ہے۔
ہائی اسپیڈ ڈیزل بڑے پیمانے پر نقل و حمل اور زراعت کے شعبوں میں استعمال کیا جاتا ہے. لہٰذا اس کی قیمت میں ممکنہ اضافے سے عوام پر افراط زر کے خاطر خواہ اثرات مرتب ہوں گے۔
پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) نے پیٹرول پر 9.43 ڈالر فی بیرل پریمیئم ادا کیا ہے جو گزشتہ پندرہ روز میں کم ہوکر 9.47 ڈالر اور ایچ ایس ڈی درآمدات پر 6.50 ڈالر فی بیرل پریمیم ہے۔
پیٹرول پر ایکسچینج ریٹ ایڈجسٹمنٹ کا تخمینہ 50 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 1.70 روپے فی لیٹر ہے۔
امکان ہے کہ حکومت مٹی کے تیل کی قیمت میں 62 پیسے فی لیٹر کے معمولی اضافے کی وجہ سے اسے 186.62 روپے فی لیٹر پر برقرار رکھ سکتی ہے۔
تاہم لائٹ ڈیزل آئل (ایل ڈی او) کی قیمت میں 2 روپے 50 پیسے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے جو موجودہ قیمت 166 روپے 86 پیسے فی لیٹر سے بڑھ کر 169 روپے 62 پیسے فی لیٹر ہوجائے گا۔ یہ بنیادی طور پر صنعت میں استعمال ہوتا ہے۔
مٹی کا تیل ملک کے شمالی حصے جیسے دور دراز علاقوں میں استعمال ہوتا ہے جہاں کھانا پکانے کے مقصد کے لیے مائع پٹرولیم گیس دستیاب نہیں ۔
16 فروری سے شروع ہونے والے پندرہ روزہ کا حساب پیٹرولیم لیوی اور جنرل سیلز ٹیکس کی موجودہ شرح پر مبنی ہے۔
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے فروری کی پہلی ششماہی کے لئے ایندھن کی تجویز کردہ قیمتوں پر ابھی تک کام نہیں کیا ہے۔
اتھارٹی نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تخمینہ ماہانہ ٹیکس اہداف اور پی ایس او کی ایندھن کی کھپت اور سپلائی لاگت کے تخمینے کو مدنظر رکھتے ہوئے لگایا۔