پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے انتخابات کے بعد حکومت سازی کی حکمت عملی پر تنقید کرتے ہوئے اس بات کی طرف اشارہ دیا ہے جس کی وجہ سے ان کی جماعت پیپلز پارٹی حکومت میں نہ بیٹھنے کا فیصلہ کیا۔
منگل کو پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا پیپلز پارٹی وفاقی حکومت کا حصہ تو نہیں بنے گی، لیکن ن لیگ کو حکومت سازی کے لئے ووٹ دے گی، پیپلز پارٹی مرکز میں وزارتیں نہیں لے گی، لیکن مرکز میں ن لیگ کی حکومت کے ہاتھ ضرور مضبوط کرے گی۔
جس کے بعد سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر جاری ایک پیغام میں لکھا، ’امید تھی کہ عمران خان (نتائج کے بعد) سیاسی جماعتوں سے رابطے کریں گے تاکہ ان کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کے مینڈیٹ کو یقینی بنایا جا سکے اور مسئلے کو حل کیا جاسکے۔ لیکن افسوس، انہوں نے ان سب کو جھڑک دیا۔ آج پھر پی ٹی آئی نے دوسری جماعتوں سے بات نہیں کی۔ یہ اقدام انتہائی تفرقہ انگیز، غیر دانشمندانہ اور خود کو تباہ کرنے والا ہے‘۔
خیال رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے جیل سے جاری اپنے پیغام میں پارٹی کو مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم سے کسی بھی قسم کے اتحاد سے منع کردیا ہے۔
فرحت اللہ بابر کے اس بیان سے اشارہ ملتا ہے کہ شاید پیپلز پارٹی کو کہیں کوئی چھوٹی سی امید تھی کہ پی ٹی آئی کی قیادت حکومت سازی کیلئے ان سے رابطہ کرے گی، لیکن ایسا نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا جارہا ہے۔
اپنے ایک اور پیغام میں فرحت اللہ بابر نے لکھا کہ ’ووٹرز نے مشکلات کے باوجود پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کو مینڈیٹ دیا، ڈیموکریٹس اس مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہتے تھے، لیکن خان کا کہنا ہے کہ وہ نہ تو پیپلز پارٹی سے بات کریں گے اور نہ ہی مسلم لیگ ن سے، جو کہ حیران کن اور انتہائی مایوس کن ہے۔ مزید یہ کہ پی ٹی آئی میں یقیناً بہت سمجھدار لوگ ہیں‘۔
اپنے اس بیان میں انہوں نے ناصرف اشارتاً اب بھی پی ٹی آئی کیلئے دروازے کھلے رہنے کا اشارہ دیا ہے بلکہ عمران خان کو ڈھکے چھپے الفاظ میں ناسمجھ بھی قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم مل کر حکومت بنائیں گے اور پاکستان کو مشکلات سے نکالیں گے، ہم چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی بھی اس میں شامل ہو، ہم نے ایک دوسرے کے خلاف الیکشن لڑے ہیں، مخالفت کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ایک ساتھ نہیں بیٹھ سکتے۔