برطانیہ میں 17 سالہ طالبہ ماہ نور چیمہ جن کا آئی کیو 161 ہے، سرکاری اسکولوں میں ہونہار طالب علموں کے لیے بہتر مدد کی وکالت کر رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں کو باصلاحیت بچوں کی مدد کرنے کی اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا چاہیے۔
ماہ نور چیمہ آج کل ہینریٹا بارنیٹ اسکول میں مقیم ہیں اور تیراکی اور گھڑ سواری جیسی غیر نصابی سرگرمیوں سے لطف اندوز ہوتی ہیں۔
ذہین طالبعلم مینسا کی رکن بھی ہیں، جو انٹیلی جنس ٹیسٹوں میں عام آبادی کے سرفہرست 2 فیصد کے لئے مخصوص ہے۔
یا رہے کہ 9 سال کی عمر میں ماہ نور چیمہ لاہور سے برطانیہ پہنچی تھیں۔ گزشتہ سال برطانیہ میں او اور اے لیول کے امتحانات میں آئن سٹائن سےزیادہ آئی کیو رکھنے والی برٹش پاکستانی طالبہ ماہ نور چیمہ نے 34 مضامین میں ریکارڈ کامیابی حاصل کی تھی۔
نجی ٹی وی کے مطابق 16 برس کی ماہ نور چیمہ نے برطانیہ سمیت دنیا بھرمیں نئی تاریخ رقم کی تھی۔ ماہ نور نے اولیول کے امتحان میں 10 مضامین اپنے اسکول سے اور 24 مضامین کے امتحانات پرائیوٹ امیدوار کے طور پر دیے تھے۔ انہوں نے تمام میں اے اسٹار گریڈ حاصل کیے تھے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ماہ نور چیمہ نے انکشاف کیا کہ ان کے ابتدائی اسکول کولن بروک چرچ آف انگلینڈ پرائمری اسکول برک شائر نے انہیں اگلے تعلیمی سطح تک جانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ ’میرے خیال میں بہت سے بچے ایسے ہیں جن میں بہت کچھ کرنے کا ٹیلنٹ تھا لیکن یہ ضائع ہو گیا کیونکہ کوئی بھی ان کی صلاحیت کو نہیں جانتا تھا اور یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ انھیں کیسے ٹریٹ کرنا ہے۔
اس حوالے سے اسکول کا موقف ہے کہ ماہ نور چیمہ کو زیادہ ٹاسک دیا گیا تھا اور ان کی آنکھوں کے نیچے سیاہ حلقے تھے۔
یہاں تک کہ جب والدین نے اپنی تناؤ زدہ بیٹی کی مدد کے لئے مداخلت کی، تو انہیں ’دباؤ ڈالنے والا‘ کہا گیا۔ انہوں نے برطانیہ اور پاکستان میں ریاضی کی تعلیم کے درمیان ایک واضح فرق پیش کیا تھا۔
غیرملکی میڈیا نے ماہ نور چیمہ کے حوالے سے مزید کہا کہ پاکستان میں تیسری جماعت کے طالب علم 11 سالہ برطانوی طالب علموں کے لئے تیار کردہ امتحانات دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ برطانوی تعلیمی نظام میں ریاضی ”بہت سست“ ہے۔