ملک میں انتخابات اپنے انجام کو پہنچ چکے ہیں، اور اب حکومت بنانے کا مرحلہ ہے، لیکن جن سیاسی جماعتوں کی جانب سے اکیلے حکومت بنانے کے دعوے کیے جا رہے تھے، نتائج دیکھ کر ان سب کو جھٹکا لگا ہے، کیونکہ اس بار کوئی ایک سیاسی جماعت بھی اکیلے حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
اسی لیے تمام سیاسی جماعتیں حکومت سازی کیلئے ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں، مسلم لیگ (ن) نے پاکستان پیپلز پارٹی سے رابطہ کیا ہے اور اس حوالے سے آج پیپلز پارٹی کی مجلس عاملہ کا اجلاس بھی ہو رہا ہے، جس میں اہم فیصلہ متوقع ہے، ن لیگ نے ق لیگ اور جمیعت علماء اسلام (ف) سے بھی رابطہ کیا ہے جہاں سے اسے مثبت اشارے ملے ہیں۔
ممکنہ طور پر اگر تین بڑی سیاسی جماعتیں ن لیگ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ایک ساتھ مرکز میں بیٹھتی ہیں تو بلوچستان میں بھی انہی کی حکومت بنے گی۔ جبکہ سندھ میں پیپلز پارٹی اکیلی حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے۔
ایک طرف ان جماعتوں کے ابھی رابطے ہی جاری ہیں وہیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اچانک ان تمام جماعتوں کے سروں پر بم پھوڑ دیا ہے۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پنجاب اور وفاق میں متحدہ وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے ساتھ اتحاد کرکے حکومت بنانے کا اعلان کردیا ہے، جبکہ خیبرپختونخوا میں ممکنہ طور پر پی ٹی آئی جماعت اسلامی کے ساتھ حکومت بنائے گی۔
بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے لیے آج علی امین گنڈا پور کے نام کی منظوری دے دی ہے۔
کیونکہ پی ٹی آئی سے انتخابی نشان چھن جانے کے بعد اس کے امیدواروں نے آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیا تھا، اسی لیے اب ان آزاد امیدواروں کو کسی ایک جماعت کا حصہ بننا پڑے گا، اور پی ٹی آئی اس پوزیشن میں نہیں کہ ان آزاد امیدواروں کو اپنا بنا سکے، اس لیے اسے کسی جماعت کے ساتھ اتحاد کی ضرورت تھی تاکہ اس کے حمایت یافتہ کامیاب امیدوار اس میں شامل ہوسکیں۔
الیکشن رولز 2017 کے مطابق آزاد امیدوار صرف اسی جماعت میں شامل ہو سکتے ہیں جس نے کسی انتخابی نشست پر الیکشن لڑا ہو اور کم از کم ایک سیٹ جیتی ہو۔
اسی لیے پی ٹی آئی نے متحدہ وحدت المسلمین اور جماعت اسلامی کا انتخاب کیا۔